بین ریاستی سرحدوں پر کھلیں گے اسپتال
50 سے 100 بستروں کے اسپتال بنائے جائیں گے:برجیش پاٹھک
لکھنو:جنوری ۔یوپی کے ایسے سرحدی اضلاع جہاں علاج کے لیے وسائل کم ہیں۔ ہسپتالوں کی تعداد کافی نہیں ہے۔ اب ایسے علاقوں کے لوگوں کو علاج کے لیے دوسرے بڑے اضلاع میں نہیں بھاگنا پڑے گا۔ وہ گھر کے قریب علاج کروا سکیں گے۔ ریاستی حکومت نے بین ریاستی سرحدوں پر اسپتال بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کی قواعد شروع ہو چکی ہے۔ ہسپتالوں کی تعداد، وسائل اور دیگر پیرامیٹرز تیار کیے جا رہے ہیں۔مریضوں کو بہتر علاج فراہم کرنے کے لیے بین ریاستی سرحدوں پر 50 سے 100 بستروں کی گنجائش والے اسپتال بنائے جائیں گے۔ ان ہسپتالوں میں ضرورت کے مطابق ادویات، ماہرین اور آلات بھی نصب کیے جائیں گے۔ مثال کے طور پر ترائی کے علاقوں میں مچھروں سے ہونے والی بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ اس لیے ڈینگو، ملیریا، چکن گونیا سے نمٹنے کے لیے وسائل پر زیادہ زور دیا جائے گا۔ اسی طرح متعدی امراض، مثانہ کی پتھری اور دیگر سنگین امراض کا علاج بھی ان ہسپتالوں میں کیا جائے گا۔سڑک حادثے کی صورت میں زخمیوں کو ان ہسپتالوں میں پرائمری لیول کا علاج بھی دیا جائے گا۔ پیتھالوجی، ریڈیالوجی، میڈیسن، بون، سرجری سمیت دیگر ماہر ڈاکٹروں کو تعینات کیا جائے گا۔ پیرا میڈیکل اور کیٹیگری کے اہلکار بھی تعینات ہوں گے۔ ان ہسپتالوں میں مریضوں کا مفت علاج ہو گا۔ڈپٹی سی ایم برجیش پاٹھک نے بتایا کہ ہائی وے پر کثیر مقصدی مرکز بھی بنائے جائیں گے۔ ان میں ہسپتال بھی کھلیں گے۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو علاج کی سہولیات میسر ہو سکیں۔ محکمہ صحت کا ڈھانچہ مضبوط کرکے مریضوں کو ریلیف دیا جائے گا۔ سنگین مریض بھی بہتر علاج حاصل کر سکیں گے۔