مغربی بنگال حکومت کا 3فروری سے 8ویں جماعت سے اسکول ، کالج اور یونیورسٹی کھولنے کا فیصلہ

کلکتہ,جنوری ۔مغربی بنگال کی وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے 3فروری سے 8ویں جماعت سے اسکول ، کالج ،یونیورسٹیوں ، پولی ٹیکنک اور آئی ٹی آئی کو کھولنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چوں کہ 4-5فروری کو سرسوتی پوجا ہے اس لئے 3فروری سے حکومت نے اسکول و کالج کھولنے کا فیصلہ کیا ہےتاکہ طلباء سرسوتی کی پوجا کرسکیں۔مغربی بنگال میں اسکول ، کالج اور یونیورسٹی کھولنے کو لے کر حکومت شدید دبائو تھا۔کلکتہ ہائی کورٹ میں کئی عرضیاں دائر کی گئی تھیں۔اس کے بعد ہی حکومت نے آٹھویں، نویں، دسویں، گیارہویں اور بارہویں جماعت تک اسکول کھولے جائیں گے۔پانچویں سے ساتویں جماعت تک تعلیم کھلے ہوں گے ا س کے لئے اساتذہ کلاس لینے کے لیے مناسب جگہ کا انتخاب کریں گے۔ تاہم ممتا بنرجی نے کہا کہ ابھی پرائمری سطح پر اسکول کھولنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں تدریس کا سلسلہ پہلے کی طرح جاری رہے گا۔ پولی ٹیکنک اور آئی ٹی آئی میں بھی پڑھنا شروع ہوگا۔کورونا کی وجہ سے ریاست میں تقریباً 2 سال سے اسکول اور کالج بند ہیں۔ گزشتہ سال جنوری میں نویں جماعت سے بارہویں جماعت کی کلاسیں چند دنوں کے لیے شروع ہوئی تھیں لیکن کورونا کی تیسری لہر کی وجہ سے ایک بار پھر بند کردیا گیا تھا۔اپوزیشن جماعتوں نےا سکول کے بائیکاٹ کی کال دے دی۔ اسٹوڈنٹ کونسل اور اے بی وی پی پیر کو بکاش بھن کے سامنے مظاہرہ کر رہے ہیں۔ ایس ایف آئی نے کالج اسٹریٹ پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔دوسری جانب آج محکمہ تعلیم کے سیکریٹری نے بنگال کے اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری سے اسکول کھولنے سے متعلق میٹنگ کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ چوں کہ یہ معاملہ اس وقت عدالت میں زیر غور ہے اس لئے عدالت کے باہر اس پر کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی ہے۔گزشتہ ہفتے شوبھندو ادھیکاری نے اسکول کو دوبارہ کھولنے کے مطالبہ پر ریاستی تعلیم کے سکریٹری منیش جین سے ملنے کے لیے بدھان نگر کے بکاش بھون گئے تھے۔ لیکن پولیس نے انہیں سڑک پر ہی روک دیا۔ اس کی وجہ سے پولس اور ادھیکاری کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی تھی۔اس کے بعد ادھیکاری نے احتجاج کیا تھا۔ اگلے دن، شوبھندو نے سکریٹری تعلیم کو ایک خط لکھ کر ملاقات کےلئے وقت مانگا ۔ محکمہ تعلیم کے سیکریٹری کے نام خط میں ادھیکاری نے کہا کہ وہ اسکول کھولنے کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہیں۔ محکمہ تعلیم کے ایک سینئر قانونی اہلکار شوبھندو ادھیکاری کو لکھے گئے خط میں میں کہا کہ یہ معاملہ کلکتہ ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے اور اس پر کوئی بحث ممکن نہیں ہے۔

Related Articles