بشار الاسد زلزلے کو عالمی سطح پر اپنی ساکھ میں بہتری کے لیے استعمال کر رہے ہیں

دمشق،فروری ۔ شام کے صدر بشار الاسد کو 12 سالہ خونریز خانہ جنگی کے دوران اپیلوں کے باوجود اپنے ہی لوگوں پر بمباری کرنے کے باعث عالمی سطح پر نا پسندیدہ اور غیر متعلقہ شخصیت سمجھا جاتا ہے- تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وہ تباہ کن زلزلے کو سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لییاستعمال کر رہے ہیں۔زلزلہ کے بعد شامی حکومت نے اپنے حکام اور سفارت کاروں کو یہ عالمی سطح پر یہ دلیل پیش کرنے کے لیے متحرک کیا ہے کہ ان کے خلاف مغربی پابندیاں امدادی کوششوں میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہیں۔شام میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے بھی خبردار کیا ہے کہ اسد حکومت اپنی بحالی کے لیے زلزلے کا فائدہ اٹھا رہی ہے اور بین الاقوامی عطیہ دہندگان سے دارالحکومت دمشق کے ذریعے براہ راست امداد کی اپیل کر رہی ہے۔چھتھم ہاؤس میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے پروگرام کی ڈائریکٹر لینا خطیب کے مطابق، شامی حکومت اس تباہ کن زلزلے کو بین الاقوامی تنہائی سے نکلنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ زلزلے کے فورا بعد، حکومت کا رد عمل اس سانحے سے متاثرہ عوام کے لیے اظہار تعزیت کی بجائے اہم شخصیات کو بین الاقوامی سطح پر بشار الاسد کے حق میں قانونی حیثیت حاصل کرنے کی کوشش کے لیے استعمال کرنا تھا۔کارنیگی یورپ کے سینئر پروگرام مینیجر اور سینئر ریسرچ تجزیہ کار فرانسسکو سیکارڈی نے لکھا کہ صدر بشار الاسد زلزلے کے متاثرین کے لیے ہمدردی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مغربی پابندیاں ہٹانے اور اپنی بین الاقوامی تنہائی کو ختم کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اسد حمایت ، یکجہتی اور انسانی ہمدردی کے نام پر لائم لائٹ میں آنا چاہتے ہیں۔اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق شام میں تقریباً 6,000 افراد ہلاک ہوئے ہیں، جن میں شمال مغرب میں باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں میں 4,400 ہلاکتیں بھی شامل ہیں۔ایجنسی کے مطابق 7.8 شدت کے زلزلے سے تقریباً 9 ملین شامی شہری متاثر ہوئے ہیں اور انہوں نے زلزلہ متاثرین کی مدد کے لیے 397 ملین ڈالر کی اپیل کی ہے۔ اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی نے کہا کہ زلزلے کی وجہ سے تقریباً 5.3 ملین افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔جنگ زدہ ملک بڑے پیمانے پر تباہی کا سامنا کر رہا ہے، اس کے باوجود اسد حکومت اس بات پر زیادہ فکر مند ہے کہ اس قدرتی آفت کو اپنی حکومت کی قانونی حیثیت حاصل کرنے کے لیے کس طرح بہترین طریقے سے استعمال کیا جائے۔ زلزلے کے بعد عالمی برادری نے شامی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔بشار الاسد کو عرب دنیا کے رہنماؤں کے فون ، اعلیٰ سفارت کاروں کے دورے اور امدادی پیکج موصول ہوئے۔اردن کے شاہ عبداللہ دوم، مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی اور بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ نے بشار الاسد کو فون کیے۔انہوں نے بدھ کو دمشق میں اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی سے ملاقات کی۔ ہفتے کے شروع میں متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ عبداللہ بن زاید کی ملاقات کے بعد صفادی شام کا دورہ کرنے والے دوسرے اعلیٰ عرب سفارت کار ہیں۔سعودی عرب نے منگل امداد اور سامان لے جانے والا ایک ہوائی جہاز اور متعدد ٹرک بھیجے ہیں۔یو اے ای نے امدادی ٹیموں اور رضاکاروں کے علاوہ شام میں زلزلہ متاثرین تک امداد پہنچانے کے لیے انسانی بنیادوں پر ایئر برج قائم کرنے کے علاوہ 50 ملین ڈالر کا امدادی پیکج دیا۔اسد نے جمعرات کو زلزلے کے بعد اپنے پہلے ٹیلی ویڑن خطاب میں کہا کہ ہم تمام ممالک کا شکریہ ادا کر تے ہیں جو تباہی کے وقت سے ہمارے ساتھ کھڑے ہیں، بشمول ہمارے برادر عرب اور دوست ممالک۔ ان کی ہمدردی سے اس نازک وقت میں ہمیں مشکل حالات کا سامنا کرنے میں مدد ملی ہے۔واضح رہے کہ بشار الاسد 2011 کی بغاوت کے بعد سے حکومت اور حزب اختلاف کی افواج کے درمیان جاری خونی خانہ جنگی کے باعث عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہیں۔

Related Articles