ایران میں ایک ماہ کے دوران احتجاجی مظاہروں میں 224 افراد ہلاک

تہران،اکتوبر۔ایران میں سولہ ستمبر سے شروع ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں اب تک 200 سے زائد شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان ہلاک شدگان میں 29 نو عمر اور بچے بھی شامل ہیں۔ یہ بات ایک انسانی حقوق گروپ نے جمعہ کے روز بتایا ہے۔یہ احتجاجی مظاہرے بائیس سالہ کرد ایرانی مھسا امینی کی ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں ہلاکت سے شروع ہوئے تھے۔ جنہیں اب ایک ماہ ہو چکا ہے اور ایران کے طول و عرض میں تقریبا ہر جگہ احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔انسانی حقوق سے متعلق خبروں کا اہتمام کرنے والے خبر رساں ادارے HRANA کا کہنا ہے کہ ان ہلاک شدگان میں 24 ایرانی سکیورٹی اہلکار بھی شامل ہیں۔انسانی حقوق گروپ کے مطابق اب تک سکیورٹی فورسز نے تقریبا چھ ہزار مظاہرین کو حراست میں لیا ہے۔ جبکہ مھسا امینی کی ہلاکت کے بعد سے ایک ماہ کے دوران ایران کے 112 شہروں اور قصبات میں احتجاج پھیل چکا ہے۔اہم بات یہ ہے کہ اس مسلسل پھیلتے ہوئے احتجاج نے اب سیاسی احتجاج کی شکل اختیار کر لی ہے۔ مظاہرین ایرانی حکومت ہی نہیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے خلاف بھی نعرے لگاتے ہیں اور ایرانی حکمرانوں کی تبدیلی کی بات کرتے ہیں۔

 

Related Articles