ایران :تہران کی اوین جیل میں آتش زدگی اور جھڑپیں؛چارقیدی ہلاک،61 زخمی

تہران،اکتوبر۔ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع اوین جیل میں آتش زدگی اور جھڑپوں کے نتیجے میں چار قیدی ہلاک اور 61 زخمی ہوگئے ہیں۔ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ارنا نے اتوار کو ان چاروں قیدیوں کی موت کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ دھویں میں سانس لینے میں دشواری اور دم گھٹنے کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوئی ہے۔ارنا نے مزید کہا کہ چاروں ہلاک شدگان چوری کے جْرم میں سزایافتہ تھے۔اوین جیل سیاسی کارکنان، صحافیوں، اوردْہری شہریت کے حامل ایرانیوں اور غیر ملکی شہریوں کی بڑی تعداد بھی قید ہے۔زخمی قیدیوں میں سے صرف 10 کواسپتال میں داخل کیا گیا ہے اور ان میں سے چارکی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔قبل ازیں ارنا نے ایک نامعلوم سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے خبر دی تھی کہ دارالحکومت تہران کی بدنام زمانہ جیل میں قیدیوں اور اہلکاروں کے درمیان ہفتے کی رات دیر گئے جھڑپیں ہوئی تھیں جس کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھیں۔عہدہ دار نے سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی وِڈیوز میں نظر آنے والی آگ کا الزام قیدیوں پرعاید کیا اور یہ دعویٰ کیا کہ انھوں نے وہاں ایک گودام کو آگ لگادی تھی۔ہفتیکو سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی وِڈیوز میں جیل سے دھواں اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ایک وڈیو میں فائرنگ کے ساتھ حکومت مخالف نعرے بھی سنے جا سکتے ہیں۔کارکنوں نے اس تشویش کا اظہارکیا تھاکہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔اوین جیل میں آتش زدگی اور جھڑپوں کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ستمبر کے وسط سے ایران بھر میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔یہ مظاہرے 22 سالہ ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی پولیس کے زیرحراست وفات کے ردعمل میں کیے جارہے ہیں اور اب یہ ایک مکمل احتجاجی تحریک کی شکل اختیار کرچکے ہیں۔ایران :تہران کی اوین جیل میں آتش زدگی اور جھڑپیں؛چارقیدی ہلاک،61 زخمی
تہران،اکتوبر۔ایران کے دارالحکومت تہران میں واقع اوین جیل میں آتش زدگی اور جھڑپوں کے نتیجے میں چار قیدی ہلاک اور 61 زخمی ہوگئے ہیں۔ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ارنا نے اتوار کو ان چاروں قیدیوں کی موت کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ دھویں میں سانس لینے میں دشواری اور دم گھٹنے کی وجہ سے ان کی موت واقع ہوئی ہے۔ارنا نے مزید کہا کہ چاروں ہلاک شدگان چوری کے جْرم میں سزایافتہ تھے۔اوین جیل سیاسی کارکنان، صحافیوں، اوردْہری شہریت کے حامل ایرانیوں اور غیر ملکی شہریوں کی بڑی تعداد بھی قید ہے۔زخمی قیدیوں میں سے صرف 10 کواسپتال میں داخل کیا گیا ہے اور ان میں سے چارکی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔قبل ازیں ارنا نے ایک نامعلوم سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے خبر دی تھی کہ دارالحکومت تہران کی بدنام زمانہ جیل میں قیدیوں اور اہلکاروں کے درمیان ہفتے کی رات دیر گئے جھڑپیں ہوئی تھیں جس کے نتیجے میں آگ بھڑک اٹھیں۔عہدہ دار نے سوشل میڈیا پر شیئر کی جانے والی وِڈیوز میں نظر آنے والی آگ کا الزام قیدیوں پرعاید کیا اور یہ دعویٰ کیا کہ انھوں نے وہاں ایک گودام کو آگ لگادی تھی۔ہفتیکو سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی وِڈیوز میں جیل سے دھواں اٹھتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ایک وڈیو میں فائرنگ کے ساتھ حکومت مخالف نعرے بھی سنے جا سکتے ہیں۔کارکنوں نے اس تشویش کا اظہارکیا تھاکہ قیدیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔اوین جیل میں آتش زدگی اور جھڑپوں کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب ستمبر کے وسط سے ایران بھر میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔یہ مظاہرے 22 سالہ ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی پولیس کے زیرحراست وفات کے ردعمل میں کیے جارہے ہیں اور اب یہ ایک مکمل احتجاجی تحریک کی شکل اختیار کرچکے ہیں۔

Related Articles