ایرانی خاتون نے احتجاجاً مظاہروں میں مارے گئے بھائی کی قبر پر بال کٹوا دئیے

تہران،ستمبر۔ایران میں نامناسب حجاب پہننے پر کرد لڑکی مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد احتجاجی مظاہرے زور پکڑ چکے ہیں۔ ایرانی خواتین نے نیا انداز اپناتے ہوئے کیمروں کے سامنے اپنے بال کٹوا نے شروع کردئیے ہیں۔ایسی ہی ایک ایرانی خاتون نے اپنے احتجاج کو مزید پرزور بناتے ہوئے بال کٹوانے کیلئے اپنے اس بھائی کی قبر کا انتخاب کیا جسے مظاہروں کے دوران قتل کردیا گیا تھا۔ بال کٹوانے کی یہ ویڈیو وائرل ہوگئی ہے۔ ایرانی حکام کے خلاف احتجاج کی پاداش میں جواد حیدری کو مار دیا گیا تھا۔ اب اس کی بہن نے اپنا احتجاج اس طرح ریکارڈ کرایا کہ اپنے اسی مقتول بھائی کی قبر پر کھڑے ہو کر اپنے بال کٹوائے اور اس کی ویڈیو بھی بنوائی اور انٹرنیٹ پر وائرل کر دی۔دریں اثنا ایران میں مہسا امینی کی موت کے بعد شرو ع ہونے والے مظاہرے پیر کو بھی زور و شور سے جاری رہے۔ ایرانی حکام نے ملک کے شمال میں 450 نئے افراد کو گرفتار کرلیا۔ اس سے قبل 700 مظاہرین کو پہلے ہی حراست میں لیا جا چکا ہے۔ ایرانی سرکاری خبر ایجنسی ’’ارنا‘‘ کے مطابق صوبہ مازندران کے پبلک پراسیکیوٹر محمد کریمی نے بتایا حالیہ دنوں میں 450 ’’ فسادیوں ‘‘ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ایران کی عدلیہ کے سربراہ غلام حسین محسنی نے مظاہرین کے ساتھ کوئی نرمی نہ برتنے کا کہا ہے اور فساد پھیلانے والوں کے ساتھ بغیر کسی نرمی کے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ غیر تصدیق شدہ اطلاعات کے مطابق دس دنوں سے جاری مظاہروں میں احتجاج کرنے والوں اور سکیورٹی اہلکاروں کو ملا کر 41 افراد مارے گئے ہیں۔ اوسلو میں قائم غیر سرکاری تنظیم ایران ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ کم از کم 57 مظاہرین کو قتل کیا جا چکا ہے۔ایران میں مہسا امینی کی موت کے بعد 16 ستمبر کو مظاہرے پھوٹ پڑے تھے۔ اب یہ مظاہرے کئی شہروں تک پھیل گئے ہیں۔ مظاہرین نے اتھارٹی مخالف نعرے لگائے۔یہ مظاہرے نومبر 2019 میں اقتصادی بحران میں پٹرول کی بڑھتی قیمت پر ہونے والے مظاہروں کے بعد اب تک کے سب سے بڑے مظاہرے ہیں۔

 

 

Related Articles