آسٹریلیا نے افغانستان کے ساتھ اپنا پہلا ٹیسٹ میچ موخر کر دیا
سڈنی،نومبر۔آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے افغانستان کے ساتھ اپنے پہلے ٹیسٹ میچ کو صورت حال کے واضح ہونے تک موخر کر دیا ہے۔ بورڈ نے کہا کہ اگر طالبان نے افغان خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت نہ دی تو وہ ٹیسٹ میچ کا بائیکاٹ کر سکتا ہے۔آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے پانچ ستمبر جمعے کو روز اس بات کی تصدیق کی کہ اس نے صورت حال کے واضح ہونے تک افغان ٹیم کے ساتھ اپنے پہلے تاریخی ٹیسٹ میچ کو موخر کر دیا ہے۔افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد طالبان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ان کی نظر میں خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ اس سے ان کی بے پردگی ہوتی ہے اور چہرہ اور جسم کا ڈھکا نہ ہونا اسلام کے خلاف ہے۔اسی تناظر میں نو ستمبر کو آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے اپنیایک بیان میں دھمکی دی تھی کہ اگر طالبان نے افغان خواتین کو کرکٹ کھیلنے کی اجازت دینے سے منع کیا تو آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم بطور احتجاج افغانستان کی مردوں کی کرکٹ ٹیم کے ساتھ اپنی طے شدہ ٹیسٹ سیریز کا بائیکاٹ کرے گی۔
آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے کیا کہا؟ آسٹریلیا میں کرکٹ بورڈ کے حکام کہنا ہے کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے صلاح و مشورے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ مردوں کی ٹیم کا جو ٹیسٹ میچ اس ماہ ہوبارٹ میں ہونا تھا، وہ اب پہلے سے طے شدہ منصوبے کے مطابق نہیں ہو گا۔بورڈ نے اس حوالے سے اپنے بیان میں کہا،’’وہ افغانستان اور دنیا بھر میں خواتین اور مردوں کے کھیل کو فروغ دینے کی اپنی حمایت کے لیے پر عزم ہے۔ موجودہ غیر یقینی صورت کو دیکھتے ہوئے (کرکٹ آسٹریلیا) نے ٹیسٹ میچ کو بعد میں اس وقت تک کے لیے ملتوی کرنا ضروری سمجھا جب تک صورتحال پوری طرح سے واضح نہیں ہو جاتی۔‘‘افغان کرکٹ ٹیم کے ساتھ آسٹریلیا کا پہلا ٹیسٹ میچ اس ماہ کی27 تاریخ کوکھیلا جانا تھا۔اطلاعات کے مطابق کرکٹ آسٹریلیا نے اپنی مقامی ’بگ بیش لیگ‘ سیزن میں افغان مرد کھلاڑیوں کو اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم بورڈ کا کہنا ہے،’’ اسے مستقبل قریب میں افغانستان کی خواتین اور مردوں کی دونوں ٹیموں کی میزبانی کا انتظار رہے گا۔‘‘
کھلاڑیوں کا رد عمل:آسٹریلوی ٹیسٹ ٹیم کے کپتان آرون فنچ کو امید ہے کہ افغان ٹیم کے ساتھ ٹیسٹ میچ جلدی ہی دوبارہ شیڈول کیا جائے گا۔ انہوں نے ٹی 20 ورلڈ کپ میں ویسٹ انڈیز کے ساتھ اپنے اہم مقابلے سے قبل کہا تھا کہ یہ ایک زبردست ٹیسٹ میچ ہوتا،”لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ اسے ابھی بھی مستقبل کے اپنے شیڈول میں کہیں رکھنا چاہتے ہیں۔‘‘ان کا کہنا تھا کہ افغان ٹیم نے عالمی کرکٹ میں، خاص طور پر ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں، اپنے اہم اثرات مرتب کیے ہیں اور انہیں امید ہے کہ یہ سب کچھ جلد ہی ٹھیک ہو جائے گا۔افغان ٹیم کے ٹی ٹوئنٹی کپتان محمد نبی کے بقول انہیں امید ہے کہ اس کے باوجود بھی افغانستان اور آسٹریلیا آپس میں مل کر کرکٹ کے فروغ کے لیے کام کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’یہ کافی مایوس کن بات ہے کہ ٹیسٹ میچ اس برس نہیں ہو رہا ہے، لیکن میں خوش ہوں کا میچ صرف موخر ہوا ہے، منسوخ نہیں کیا گیا ہے۔‘‘
مردوں کی ٹیم پر بھی پابندی کا خطرہ:فی الوقت افغانستان کی مردوں کی ٹیم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کھیل رہی ہے اور ٹورنامنٹ میں اپنی بعض کامیابیوں اور ناکامیوں کے لیے سرخیوں میں بھی رہی ہے۔ تاہم اگر طالبان نے نیوزی لینڈ میں ہونے والے خواتین کرکٹ ورلڈ کپ میں افغان خواتین ٹیم کو کھیلنے کی اجازت نہیں دی، تو افغانستان کی مردوں کی ٹیم پر پابندی عائد ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔ابھی اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا تاہم کابل کو متنبہ کیا جا چکا ہے کہ اگر افغان خواتین کرکٹ ٹیم نیوزی لینڈ نہیں پہنچی تو ان پر مکمل طور پر پابندی عائد کی جا سکتی جس سے ان کی مردوں کی ٹیم بھی تمام عالمی مقابلوں سے باہر ہو جائے گی۔
آسٹریلیا کا موقف کیا ہے؟ آسٹریلوی کرکٹ بورڈ نے ستمبر میں کہا تھا کہ اگر افغانستان میں خواتین کرکٹ کو حمایت نہ ملنے کی اطلاعات درست ثابت ہوتی ہیں، تو پھر کرکٹ آسٹریلیا کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہو گا کہ وہ اس ٹیسٹ میچ کے لیے افغان کرکٹ ٹیم کی میزبانی نہ کرے جو ہوبارٹ میں نومبر ہونا ہے۔ اس بیان کے مطابق”ہمارا نظریہ یہ ہے کہ یہ کھیل سبھی کے لیے ہونا چاہیے۔ ہم کرکٹ کو خواتین کے لیے بھی برابری کی سطح پر لانا چاہتے ہیں۔‘‘ طالبان نے اپنی عبوری حکومت میں بھی کسی خاتون کو شامل نہیں کیا ہے اور اس حوالے سے ان پر نکتہ چینی بھی ہوتی رہی ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ ان کی نظر میں خواتین کو کھیلنے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ اس سے ان کی بے پردگی ہوتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ افغانستان کی خواتین کی کرکٹ اور فٹبال ٹیمیں میدان سے باہر ہیں۔ طالبان نے اس بارے میں ابھی حتمی فیصلے سے باضابطہ طور پر آگاہ نہیں کیا ہے اور خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔