آریہ سماج کا شادی کا سرٹیفکیٹ شادی کے جواز کی بنیاد نہیں ہے: ہائی کورٹ

پریاگ راج، ستمبر۔اتر پردیش کے پریاگ راج میں الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں کہا ہے کہ سماجی تنظیم آریہ سماج کی طرف سے جاری کردہ شادی کے سرٹیفکیٹ کو شادی کے قانونی جواز کے لیے ٹھوس بنیاد نہیں سمجھا جا سکتا۔ ہائی کورٹ کے جج جسٹس سوربھ شیام شمشیری نے ایک عرضی پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ آریہ سماج کی طرف سے جاری کردہ شادی کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر قانون کی نظر میں شادی کو درست نہیں ٹھہرایا جا سکتا ہے۔ عدالت نے بھولا سنگھ اور دیگر کی طرف سے دائر کی گئی ہیبیس کارپس کی درخواست پر سماعت کے دوران پیش کی گئی آریہ سماج کے دستاویزات کو ٹھوس ثبوت کے طور پر ماننے سے انکار کرتے ہوئے درخواست کو مسترد کر دیا۔ جسٹس شمشیری نے کہا کہ آریہ سماج کی مختلف تنظیموں کی جانب سے جاری کیے گئے شادی کے بے شمار سرٹیفکیٹ عدالت میں پیش کیے جاتے ہیں، لیکن ان سرٹیفکیٹ کو اس عدالت میں اور دیگر ہائی کورٹس میں سماعتوں کے دوران وقتاً فوقتاً سوالات کے گھیرے میں کھڑا کیا جاتا رہا ہے۔ عدالت نے کہا کہ ایسے اداروں نے ان دستاویزات کی ساکھ کو مدنظر رکھے بغیر شادیاں کروانے میں شادی کے ادارے پر لوگوں کے اعتماد کا غلط استعمال کیا ہے۔ اس طرح جب شادی رجسٹرڈ نہیں ہوتی ہے، جوڑے کو محض آریہ سماج کے سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر شادی شدہ نہیں سمجھا جا سکتا۔ اس معاملے میں عرضی گزار بھولا سنگھ نے اپنے وکیل دھرم ویر سنگھ کے ذریعے غازی آباد کے آریہ سماج مندر کی طرف سے جاری کیا گیا شادی کا سرٹیفکیٹ، شادی کے رجسٹریشن کا سرٹیفکیٹ اور کچھ تصاویر عدالت کے سامنے پیش کیں۔ درخواست گزار نے ہیبیس کارپس کی درخواست دائر کی تھی جس میں پولیس کو اسکی بیوی کو پیش کرنے کی ہدایت دینے کی درخواست کی گئی تھی، جسے بیوی کے والد نے پولیس میں معاملہ درج کر اکر کیس کی تفتیش کے نام پر اس کی تحویل سے دور کردیا ۔ہیبیس کارپس کی درخواست کو غیر معمولی حالات میں یرغمالی کو ریلیف دینے کی درخواست قرار دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ یہ درخواست عدالت کو خصوصی حق فراہم کرتی ہے۔ اسے بطور قانونی حق جاری کرنے کے بجائے صرف منطقی بنیادوں پر ہی جاری کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے پاس بیوی کو اس کے والد کی تحویل سے باہر لانے کے لیے دیگر قانونی راستے دستیاب ہیں۔ اس لیے اس کیس میں یہ درخواست قابل قبول نہیں ہے۔

Related Articles