آدھار کارڈ کو ووٹر آئی ڈی کارڈ سے جوڑنے والے بل پر پارلیمنٹ کی مہر

نئی دہلی، دسمبر۔راجیہ سبھا میں منگل کو کانگریس اور پوری اپوزیشن کے واک آؤٹ کے درمیان انتخابی قانون (ترمیم) کو آدھار کارڈ کو ووٹر کے آئی کارڈ سے جوڑنے، سروسز کی ووٹنگ میں صنفی مساوات لانے اور سال میں چار بار نئے ووٹرز بنانے کے التزام کے بل 2021‘ پر پارلیمنٹ نے منظور کرلیا۔قبل ازیں راجیہ سبھا نے بل کو صوتی ووٹ سے منظور کرتے ہوئے اسے سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی تجویز کو مسترد کر دیا۔ لوک سبھا نے اسے پیر کو منظور کر لیا تھا۔اپوزیشن کا کہنا تھا کہ حکومت نے اپوزیشن کو اس اہم بل کا مطالعہ کرنے کے لیے کافی وقت نہیں دیا اس لیے اسے سلیکٹ کمیٹی کو بھیجا جائے۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ اس بل کے ذریعے حکومت عوام کو حق رائے دہی سے محروم کرنا چاہتی ہے۔اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی مختصر بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون اور انصاف کرن رجیجو نے کہا کہ بل کی مخالفت وہ لوگ کر رہے ہیں جو فرضی اور جعلی ووٹنگ کے ذریعے الیکشن جیت رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کو پارلیمانی قائمہ کمیٹی کو بھیجا گیا تھا جہاں تمام جماعتوں کے ارکان کی تجاویز کو اس میں شامل کیا گیا ہے۔ اس لیے اپوزیشن جماعتوں کے لیے ایوان میں احتجاج کا کوئی جواز نہیں ہے۔انتخابی اصلاحات کو ملک کے لیے ضروری بتاتے ہوئے کرن رجیجو نے کہا کہ ایک طرف اس سے انتخابی فہرستوں میں رپیٹیشن اور بوگس ووٹنگ کو روکنے میں مدد ملے گی اور دوسری جانب اس سے صنفی امتیاز بھی ختم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے عوامی نمائندگی ایکٹ میں ترمیم کرنے کی تجویز پیش کی تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ کوئی بھی شخص ایک سے زیادہ حلقوں میں رجسٹریشن نہیں کرا سکے اس سے فرضی ووٹنگ کو روکا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعے ووٹرکارڈ کو آدھار کارڈ سے جوڑنے کا التزام کیا گیا ہے جو کہ لازمی نہیں بلکہ اختیاری ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ انتخابی قانون کی دفعات کے تحت فوجی اہلکار کی بیوی آرمی ووٹر کے طور پر رجسٹر ہونے کی اہل ہے لیکن خاتون سروس مین کا شوہر اہل نہیں ہے۔ اس بل کو پارلیمنٹ کی منظوری ملنے کے بعد حالات بدل جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ اب تک اٹھارہ سال کی عمر کے لیے اہلیت کی تاریخ یکم جنوری کی تاریخ طے کی جاتی تھی لیکن اس بل کے ذریعے اہلیت کی تاریخ میں تبدیلی کی گئی ہے۔ اس کے لیے یکم جنوری کے علاوہ یکم اپریل، یکم جولائی اور یکم اکتوبر کو اٹھارہ سال کا کوئی بھی شخص اپنا نام ووٹر لسٹ میں شامل کرانے کا اہل ہوگا۔ہنگامے کے درمیان کانگریس، ترنمول کانگریس، ڈی ایم کے، شیوسینا سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں نے اس بل کو لانے کے طریقہ کار کی مخالفت کی اور اسے غیر جمہوری قرار دیا۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس کے امی یاگنک نے بل کی مخالفت کی اور کہا کہ اس سے لوگوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی ہوگی۔ ووٹر شناختی کارڈ کو آدھار کارڈ سے جوڑنے سے کسی بھی شخص کی تفصیلات سامنے آسکتی ہیں اور اس کا غلط استعمال ہوسکتا ہے۔ دراوڑ منیترا کشگم کے اے۔ محمد عبدل نے بھی اس بل کی مخالفت کی۔ سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو نے کہا کہ ان کی پارٹی اس بل کی سخت مخالفت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت عوام سے حق رائے دہی چھیننے کی کوشش کر رہی ہے۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے وی شیوداسن نے کہا کہ حکومت جمہوری عمل کو کچل رہی ہے۔ یہ ووٹر لسٹ سے لوگوں کے نام نکالنے کی کوشش ہے۔بیجو جنتا دل کے سجیت کمار نے اس بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ووٹر شناختی کارڈ سے لے کر آدھار کارڈ تک سیاسی مہم کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ حکومت کو بھی اس کو روکنے کا انتظام کرنا چاہیے۔بھارتیہ جنتا پارٹی کے سشیل مودی نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کی سمت میں یہ ایک اہم قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ قائمہ کمیٹی میں موجود تمام جماعتوں کے ارکان نے اس بل کی حمایت کی تھی ۔ اس کے لیے انہوں نے کئی ارکان کے نام بھی بتائے۔ ترنمول کانگریس کے سکھیندو شیکھر رائے نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ انہوں نے اسٹینڈنگ کمیٹی میں اپنی مخالفت درج کرائی ہے۔ تاہم مسٹر مودی نے اس کی تردید کی۔

Related Articles