انوملک نے اپنی موسیقی سے ناظرین کو مسحور کیا
ممبئی، نومبر۔ اپنی دلفریب موسیقی سے شائقین کو مسحور کرنے والے موسیقار انو ملک نے تقریباً تین دہائیوں سے ناظرین کو اپنا دیوانہ بنا رکھا ہے۔انور ملک عرف انو ملک کی پیدائش 2 نومبر 1960 میں ہوئی تھی ان کے والد سردار ملک فلم انڈسٹری کے مشہور موسیقار تھے۔ بچپن سے ہی انو کا رجحان موسیقی کی جانب رہا۔ ان کے والد نے موسیقی کی جانب بڑھتے رجحان کو دیکھ کر ان کی حوصلہ افزائی کی۔انو ملک نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم پنڈت رام پرشاد شرما سے حاصل کی۔ بطور موسیقار انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 1977 میں فلم ’’ہنٹرواالی‘‘ سے کیا لیکن فلم باکس آفس پر بری طرح ناکام رہی۔ سردار ملک کا بیٹا ہونے کے باوجود انہیں فلم انڈسٹری میں کام تلاش کرنے کے لئے کافی جدوجہد کرنی پڑی۔1981 میں انو ملک کو ہدایت کار ہرمیش ملہوترا کی فلم ’’پونم‘‘ میں موسیقی دینے کا موقع ملا۔ پونم دھول اور راج ببر کی اہم کردار والی یہ فلم بری طرح فلاپ رہی اور وہ اپنی شناخت بنانے میں ناکام رہے۔ اس دوران انہوں نے ’’آپس کی بات، ایک جان ہیں ہم، منگل پانڈے، آسمان، رام تیرے دیش میں ‘‘ جیسی فلموں میں موسیقی دی لیکن یہ سبھی فلمیں باکس آفس پر فلاپ رہیں۔ انو ملک کو 1985 میں فلم ’مرد‘ میں موسیقی دینے کا موقع ملا۔ منموہن ڈیسائی کے بینر تلے بنی اس فلم میں سپر اسٹار امیتابھ بچن اور امرتا سنگھ نے اہم کردار اداکئے تھے۔ اس فلم میں انو ملک کی موسیقی سے سجے نغمے ’’مرد تانگے والا میں ہوں مرد تانگے والا، سن روبیا تم سے پیار ہوگیا، او ماں شیروں والی‘‘ سامعین کے درمیان بہت مقبول رہے۔ فلم اور نغموں کی کامیابی کے بعد انو ملک فلم انڈسٹری میں ایک موسیقار کے طور پر شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے۔سال 1988 ان کے لئے اہم ثابت ہوا۔ اس سال ان کی ’’گنگا جمنا سرسوتی اور ’’جیتے ہیں شان سے‘‘ جیسی فلمیں ریلیز ہوئیں جن کی موسیقی سننے والوں میں کے درمیان بہت پسند کی گئی۔ حالانکہ امیتابھ بچن کی فلم، گنگا جمنا سرسوتی فلاپ رہی لیکن فلم کا نغمہ ’’ساجن میرا اس پار ہے‘‘ ناظرین میں بہت مقبول ہو ا۔متھن چکرورتی اور سنجے دت کے فلم ’’جیتے ہیں شان سے‘‘ میں انوملک نے موسیقی دینے کے ساتھ گلوکاری بھی کی ان کی آواز میں نغمہ ’’جولی جولی جانی کا دل تجھ پہ آیا جولی‘‘ اور’’ سلام سیٹھ‘‘ شائقین کے درمیان کافی پسند کئے گئے۔انوملک کی قسمت کا ستارہ 1993 میں ریلیز فلم بازی گر سے چمکا۔ عباس مستان کی ہدایت میں بنی اس فلم میں شاہ رخ خان اور کاجول نے اہم کردار ادا کیے تھے۔ انو ملک کی موسیقی سے سجے اس فلم کے نغمے ’’یہ کالی کالی آنکھیں، بازی گر او بازی گر، اے میرے ہمسفر‘‘ آج بھی شائقین کافی مقبول ہیں۔ اسی برس ان کی فلم ’’پھر تیری کہانی یاد آئی‘‘ اور ’’سر ‘‘ جیسی فلمیں پردہ سمیں پرجلوہ گر ہوئیں جن کی موسیقی بہت مقبول ہوئی۔ان کی دھنوں پر غیر ملکی فلموں کے نغموں سے متاثر ہونے کا الزام لگا ۔ 1997 میں جے پی دتہ کی ہدایت میں بنی فلم بارڈر میں اپنی موسیقی سے آراستہ کئے گیے نغمے ’’سندیسے آتے ہیں ہمیں تڑپاتے ہیں‘‘ کے ذریعے انہوں نے ناقدوں کو کرارا جواب دیا ۔ جذبہ محب وطن سے بھرا ہوا یہ نغمہ آج بھی سامعین کی آنکھیں نم کردیتا ہے۔سال 2000 میں انو ملک کو ایک مرتبہ پھر جے پی دتہ کی ہدایت والی فلم رفیوجی میں موسیقی دینے کا موقع ملا اس فلم میں ابھیشیک بچن اور قرینہ کپور نے اہم کردار ادا کئے۔ اس فلم کے انہیں بہترین موسیقار کے نیشنل ایوارڈ سے نوازا گیا۔انو ملک کو اپنے کیریئر میں دو مرتبہ بہترین موسیقار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا ہے اور آج بھی وہ اسی جذبہ کے ساتھ فلموں میں سرگرم ہیں۔