امریکی صدر اور جاپانی وزیر اعظم کیشیدا کی مجوزہ ملاقات
واشنگٹن،جنوری۔جاپانی وزیر اعظم کا امریکی دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب ہند۔بحرالکاہل خطے میں چین کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں اور شمالی کوریا کی جانب سے سکیورٹی خطرات کے تناظر میں جاپان نے اپنی دفاعی صلاحیتوں میں توسیع کرنے کا اعلان کیا ہے۔وائٹ ہاوس نے منگل کے روز بتایا کہ امریکی صدر جو بائیڈن 13جنوری کو جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا کی میزبانی کریں گے اور اس موقع پر دونوں رہنما معیشت اور سلامتی کے حوالے سے مختلف امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔وائٹ ہاوس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنما یوکرین میں روسی فوجی حملہ، ماحولیاتی تبدیلی، آبنائے تائیوان میں استحکام، شمالی کوریا اور ایک آزاد اور کھلے ہند بحرالکاہل جیسے موضوعات پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے۔ وزیر اعظم کیشیدا کا امریکہ کا یہ دورہ ایسے وقت ہو رہا ہے جب ہند۔بحرالکاہل خطے میں چین کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں اور شمالی کوریا کی جانب سے لاحق سکیورٹی خطرات کے تناظر میں جاپان نے اپنی دفاعی صلاحیتوں میں وسیع پیمانے پر توسیع کرنے کا اعلان کیا ہے۔گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران اپنی دفاعی پالیسی میں بہت بڑی تبدیلی کرتے ہوئے ٹوکیو نے سن 2027 تک اپنے دفاعی اخراجات کو بڑھا کر اپنی جی ڈی پی کا دو فیصد کر دیا ہے۔ اس نے اپنی فوجی کمان کی تنظیم نو اور مزید جدید ترین میزائل صلاحیتیں حاصل کرنے کا عزم بھی کیا ہے۔دریں اثنا پیونگ یانگ نے حال ہی میں کئی میزائل تجربات کیے ہیں، جس سے جزیرہ نما کوریا میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
مذاکرات میں اور کس بات پر توجہ دی جائے گی؟وائٹ ہاوس کی پریس سیکرٹری کیرین ڑاں پیئر نے بتایا، ’’صدر بائیڈن جاپان کی طرف سے حال ہی میں جاری کردہ قومی سکیورٹی اسٹریٹیجی، جی سیون کی اس کی صدارت اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک غیر مستقل رکن کے طور پر اس کی مدت کار کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کریں گے۔‘‘انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں رہنما امریکہ جاپان اتحاد کی بے مثال طاقت کا جشن منائیں گے اور آنے والے برسوں کے لیے اپنی شراکت داری کا لائحہ عمل طے کریں گے۔خبروں کے مطابق واشنگٹن کے تھنک ٹینک سینٹر فار اسٹریٹیجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز میں جاپان پروگرام کے سربراہ کرسٹوفر جان اسٹون نے کہا، ’’وہ چین سے متعلق اقتصادی سلامتی کے مسائل پر بھی خاصی توجہ مرکوز کریں گے، جس میں سیمی کنڈکٹرز جیسی حساس ٹیکنالوجیز کے لیے برآمدی کنٹرول پر تعاون شامل ہے‘‘بائیڈن اور کیشیدا اس سے قبل گزشتہ برس کے اواخر میں انڈونیشیا میں جی 20 سربراہی اجلاس میں ملاقات کر چکے ہیں۔