اسلام اور دہشت گری پر مبنی بھارتی فلم ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کیخلاف مقدمہ درج

کیرالہ،نومبر۔ ریاست کیرالہ کو مبینہ طور پر ’دہشت گرد ریاست‘ کے طور پر پیش کی جانے والی فلم دی کیرالہ اسٹوری کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔گزشتہ دنوں سْدیپتوسین کی ہدایتکاری میں بننے والی فلم ’دی کیرالہ اسٹوری‘ کا ٹیزر جاری کیا گیا جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جنوبی ریاست کیرالہ سے رکھنے والی تقریباً 32 ہزار خواتین نے گزشتہ ایک دہائی میں اسلام قبول کیا اور عسکریت پسند کالعدم تنظیم دولت اسلامیہ میں شمولیت اختیار کی۔یہ فلم مبینہ طور پر شمالی کیرالہ سے لاپتہ ہونے والی چار خواتین پر مبنی ہے جنہیں بعد میں اپنے شوہروں کی موت کی اطلاع کے بعد افغانستان کی جیلوں میں منتقل کیا گیا۔ دو سال قبل وزارت خارجہ نے انہیں ملک واپس لے جانے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا۔فلم کے ٹیزر میں نقاب پوش ایک خاتون کو دکھایا گیا ہے جس نے اپنی شناخت کیرالہ سے تعلق رکھنے والی شالینی اننی کرشنن عرف فاطمہ با کے نام سے کرائی جس کا کہنا تھا کہ وہ ریاست سے 32,000 تبدیل ہونے والی خواتین میں سے ایک تھی اور بعد میں اسلامک سٹیٹ کے لیے لڑنے کے لیے شام اور یمن بھیجی گئی۔فلم کو ریاست کیرالہ کی ساکھ خراب کرنے اور اس پر انسانی اسمگلنگ کا بے بنیاد الزام قرار دیتے ہوئے صحافی اروند کشن بی آر نے وفاقی وزارت اور بھارت کے فلم سرٹیفکیشن بورڈ کے سربراہ پرسون جوشی کو خط لکھ کر فلم پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے مؤقف اپنایا کہ اس وقت تک فلم کو ریلیز کی اجازت نہ دی جائے جب تک فلم ساز اپنے دعوے کے حق میں ثبوت نہ فراہم کر دیں۔ٹیزر کا جائزہ لینے کے بعد پولیس اس نتیجے پر پہنچی کہ اس میں بہت سے دعوے بغیر کسی ثبوت کے کیے گئے تھے اور اس فلم کا مقصد ریاست کے امیج کو خراب کرنا اور مختلف برادریوں کے درمیان نفرت کو ہوا دینا تھا، اس بنیاد پرپولیس نے فلم کے عملے کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔یاد رہے کہ اس فلم میں اسلام کو دہشت پھیلانے والے مذہب کے طور پر دکھایا گیا ہے جبکہ خواتین کو دہشتگردی کے لئے ٹریننگ دے کر استعمال کئے جانے کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے۔

Related Articles