اسلامی تعاون تنظیم افغان عوام کی مدد کے لیے عالمی برداری پر دباو بڑھائے: چاوش اولو
او آئی سی اجلاس،دسمبر۔ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اولو نے کہا ہے کہ افغانستان کی ساٹھ فیصد آبادی فاقہ کشی کا شکار ہے اس لیے تنظیم عالمی امداد کی فوری فراہمی کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔وزیر خارجہ کے اسلام آباد میں اسلامی تعاون تنظیم کے افغانستان سے متعلقہ وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کے دوران کہا کہ اس وقت افغانستان میں تئیس ملین افراد فاقہ کشی کا شکار ہیں جو کہ مجموعی آبادی کا ساٹھ فیصد ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم اس سلسلے میں عالمی امداد کی ہنگامی بنیادوں پر فراہمی کیلیے اپنا کردار ادا کرے جبکہ افغان معیشت کی تباہ حالی کو روکنا بھی ضروری ہے جو کہ مسلسل پابندیوں کا شکار ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر مالی وسائل کی عوام کو فراہمی منتقل نہ کی گئی تو یہ وعدوں سے انحراف ہوگا۔ مالی وسائل سے متعلقہ ضروری اقدامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے بینکوں کو ترسیل زر کی فراہمی ممکن بنائی جائے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ انسانی واقتصادی بحران نے ہمسایہ ممالک پر نقل مکانی اور تارکین وطن کا دباؤ بڑھا دیا ہے جس کے لیے تنظِم کو چاہیئے کہ وہ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین اور عالمی ہجرت تنظیم کے ساتھ مل کرکام کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ طالبان حکومت کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے بحالی استحکام کو ممکن بنایا جا سکتا ہے جبکہ طالبان کا بھِی یہ فرض ہے کہ وہ عوامی تحفظ اور خواتین و بچوں کے لیے تعلیمی مواقعوں کی فراہمی اور انہیں بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرے جس کے لیے ہمیں بھی تعاون کرنا ہوگا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ایشیائی ممالک بالخصوص پاکستان، ایران، اوزبکستان، ترکمانستان، ملائیشیا اور انڈونیشیا سمیت دیگر ممالک کا افغانستان سے متعلق کردار ضروری ہے جس کیلیے مزید اقدامات بھی کرنا ہوں گے جبکہ اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کا دورہ کابل افغان بردار عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کی بہتر مثال بھی ہو سکتی ہے۔انہوں نے خطاب کے اختتام پر کہا کہ ہمیں مشرق القدس کے صدر مقام کی حامل ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام پر زور دینا ہوگا جبکہ بردار افغان عوام کے بہتر مستقبل کے لیے بھی ضروری تدابیر اختیار کرنا ہوں گی۔او آئی سی کے سیکرٹری جنرل ابراہیم حسین طحہٰ نے اپنے خطاب میں کہا کہ افغانستان کے مسئلے پر اجلاس بلایا جانا خوش آئند ہے اور او آئی سی اجلاس کے بہترین انتظامات قابل تعریف ہیں۔ افغانستان کی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ افغانستان کے عوام ہماری مدد کے منتظر ہیں۔اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفدی نے کہا کہ افغانستان اس وقت انسانی بحران کے دہانے پر کھڑا ہے اور افغان عوام خوراک کی قلت کا شکار ہیں۔ افغان عوام کی سلامتی کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔اجلاس کا دوسرا ان کیمرہ سیشن 10 منٹ کے وقفے کے بعد شروع ہوا، جس میں میڈیا اور مسلم ممالک کے مندوبین کے علاوہ گیلریز میں موجود مہمانوں کو شرکت کی اجازت نہیں تھی۔ ان کمرہ سیشن کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور او آئی سی کے سکریٹری جنرل حسین ابراہیم طحہ نے پریس کانفرنس میں اجلاس کے فیصلوں کا اعلان کیا۔او آئی سی کے اس اہم اجلاس کی کوریج کے لیے بڑی تعداد میں ملکی اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندے پارلیمنٹ کی پریس گیلری میں موجود تھے۔ درجنوں ویڈیو کیمرے بھی پریس گیلری میں نظر آ رہے تھے۔ اس سے قبل ذرائع ابلاغ کو جاری کردہ ہدایت نامہ میں کہا گیا تھا کہ کیمرے پریس گیلری میں لانے کی اجازت نہیں ہو گی۔