’’اسلام،بین المذاہب مکالمہ اورکثیر الثقافتی:ڈاکٹر عطا اللہ صدیقی کی خدمات کی روشنی میں ‘‘کے عنوان بنگال انسی ٹیوٹ آف ملٹی کلچر اسٹڈیز‘‘ کا پہلا اکیڈمک لیکچر کل بنگال اردو اکیڈمی میں

کلکتہ,نومبر .مغربی بنگال میں کثیر ثقافتی اور سائنسی مزاج کے فلسفے کے مطالعے اور فروغ دینے کےلئے بنگال کے دانشوروں اور اہل علم کی ایک جماعت نے ’’بنگال انسی ٹیوٹ آف ملٹی کلچر اسٹڈیز‘‘ قائم کیا ہے۔اس انسٹی ٹیوٹ کا ’’اسلام،بین المذاہب مکالمہ اورکثیر الثقافتی:ڈاکٹر عطا اللہ صدیقی کی خدمات کی روشنی میں ‘‘کے عنوان سے پہلا پہلا اکیڈمک لیکچرمغربی بنگال اردو اکیڈمی کے مولانا آزاد آڈیٹوریم میں کل سنیچر 6بجے شام کو منعقد ہورہا ہے۔جس میں جادو پور یونیورسٹی کے شعبہ انگریزی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد رفعت کلیدی خطبہ پیش کریں گے۔جب کہ جادو پوریونیورسٹی کے شعبہ سیاسیاست کے پروفیسر ڈاکٹر عبدالمتین اس پروگرام کی صدارت کریں گے۔انسی ٹیوٹ کے پہلے جنرل سیکریٹری و سینٹ زیورس کالج میں ریاضی کے پروفیسر ڈاکٹر ربیع الاسلام نے بنگال انسی ٹیوٹ آف ملٹی کلچر اسٹڈیز‘‘کے قیام پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں مضبوط و مستحکم آئین و جمہوری اقدار ہونے کے باوجود حالیہ برسو ں میں ملک کے جمہوری روایات،ثقافت اور تعلیمی شعبوں پر انتہا پسندوں کے حملے میں اضافہ ہوا ہے۔اس کی وجہ سے ہندوستانی سماج ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ۔مذاہب کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں ۔اس کے نتیجے میں ہماری نجی اور اجتماعی زندگی میں بڑے پیمانے پر عدم اعتماد، نفرت، عدم مساوات اور بے توقیری کا ماحول پیدا ہوگیا ہے۔ اس لیے یہ ہمارا آئینی اور شہری فرض ہے کہ ہم اپنے معاشرے میں بھائی چارے، سائنسی مزاج اور سماجی انصاف کے تصور کو فروغ دیں۔’بنگال انسی ٹیوٹ آف ملٹی کلچر اسٹڈیز‘‘ایک متبادل تعلیمی اور ثقافتی پلیٹ فارم ہے جس کا مختلف کمیونٹیز کے سماجی، معاشی، سیاسی، تاریخی اور ثقافتی مسائل کے مختلف پہلوؤں اور خاص طور پر پسماندہ اور حاشیہ پرپہنچادئیے گئے سماج سے متعلق تحقیق اور رپورٹ تیار کرنا بنیادی مقاصد میں شامل ہے۔’بنگال انسی ٹیوٹ آف ملٹی کلچر اسٹڈیز‘‘تحقیقی اور علمی سرگرمیاں انجام دینے کے لیے متعدد علمی اداروں، یونیورسٹیوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کے ساتھ تعاون کرنے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔اس کے علاوہ ’بنگال انسی ٹیوٹ آف ملٹی کلچر اسٹڈیز‘‘ لیکچرز، سیمینارز، ورکشاپس، سمپوزیم منعقد کرے گی اور ان سرگرمیوں کو بھی شائع کیا جائے گا۔ ڈاکٹر ربیع الاسلام نے کہا کہ اسی وجہ سے ہم نے اپنے پہلے لیکچر کےلئے اسلام، بین المذاہب اور بین الثقافتی ‘‘ جیسے اہم موضوع کا انتخاب کیا ہے۔ڈاکٹر عطا اللہ صدیقی کا تعلق مغربی بنگال کے کالمپونگ سے تھا۔انہوں نے کالمپونگ میں ہی ہائر سیکنڈری کی تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد برطانیہ منتقل ہوگئے ۔برمنگھم یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی اور یونیورسٹی آف گلوسٹر شائر سے اعزازی ڈاکٹریٹ حاصل کی۔انہوں نے برطانیہ کی مختلف یونیورسٹیوں کے اسلام، عیسائیت اور بین المذاہب شعبے سے وابستہ رہے ہیں۔برطانوی حکومت نے 2007میں ’’انگلینڈ کی یونیورسٹیوں میں اسلام:مستقبل کی ضروریات کی تکمیل اور سرمایہ کاری‘‘ کے عنوان سے ایک کمیشن قائم کیا تھا جس کی رپورٹ ڈاکٹر عطااللہ صدیقی نے مرتب کی۔اس کے علاوہ انہوں نے بین المذاہب موضوعات پر متعدد کتابیں اور یادگار خطبہ پیش کیا ہے۔ڈاکٹر ربیع الاسلام نے کہا کہ ڈاکٹر عطا اللہ صدیقی کی خدمات کی روشنی میں ہندوستان میں بین المذاہب و بین الثقافت تعلقات کو مستحکم کرنے کی راہیں تلاشیں گے اور امید کرتے ہیں ملک کے موجودہ حالات میں یہ پروگرام ایک روشنی ثابت ہوگا۔اس لئے کلکتہ کے دانشوروں سے درخواست ہے کہ وہ اس پروگرام میں شریک ہوں اور اس پیغام کو عام کرنے میں تعاون کریں ۔

Related Articles