اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ کا متحدہ عرب امارات کا پہلا دورہ
ابوظبی،دسمبر۔اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ ایران کے ساتھ جوہری مذاکرات کے تناظرمیں علاقائی سفارت کاری کے حصے کے طور پراتوارکومتحدہ عرب امارات کا پہلا سرکاری دورہ کررہے ہیں۔نفتالی بینیٹ کے دفتر کی اطلاع کے مطابق وہ ابوظبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زایدآل نہیان سے ملاقات کریں گے اوردونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی اور دفاعی شعبے میں تعلقات کو مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال کریں گے۔نفتالی بینیٹ کا بہ طوراسرائیلی وزیراعظم متحدہ عرب امارات کا یہ پہلا سرکاری دورہ ہے۔اسرائیل اور متحدہ عرب امارات طویل عرصے سے ایران کے جوہری پروگرام اور خطے میں سرگرمیوں کے بارے میں مشترکہ تشویش کے حامل ہیں اور وہ ایک دوسرے کے ساتھ خفیہ سیکورٹی تعاون کرتے رہے ہیں لیکن گذشتہ سال امریکا کی ثالثی میں دونوں ملکوں کے درمیان طے شدہ ’’معاہدۂ ابراہیم ‘‘کے بعد ان کے دوطرفہ تعلقات میں زیادہ گرم جوشی آئی ہے اوراب وہ ایک دوسرے کے ساتھ مختلف شعبوں میں باضابطہ دوطرفہ تعاون کررہے ہیں۔نفتالی بینیٹ ویانا میں عالمی طاقتوں اورایران کے درمیان جاری جوہری مذاکرات کے تناظر میں یہ دورہ کررہے ہیں۔ اسرائیل ان مذاکرات کا فریق تو نہیں لیکن وہ ان کے بارے میں تشویش کا اظہارکرچکا ہے اور وہ ایران سے 2015ء میں طے شدہ جوہری سمجھوتے کی بحالی کا مخالف ہے۔حالیہ ہفتوں میں اسرائیل نے اپنے اعلیٰ سفارتی نمایندے، وزیردفاع اور انٹیلی سربراہوں کو یورپ، امریکا اور مشرق اوسط میں اتحادی ممالک کے دوروں پر روانہ کیا ہے تاکہ ایران کے بارے میں ایک مشترکہ مضبوط نقطہ نظرپرزور دیا جا سکے۔اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے پرعزم ہے جبکہ تہران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری بم نہیں بنانا چاہتا ہے۔