اسرائیلی مظاہرین نے شاہراہ بندکردی

نیتن یاہوکوہیلی کاپٹرسے ہوائی اڈے پہنچایاگیا

تل ابیب،مارچ۔اسرائیل میں مظاہرین نے انتہاپسند وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی مجوزہ عدالتی اصلاحات کے خلاف احتجاج جاری رکھا ہواہے اورانھوں نے جمعرات کے روزصہیونی ریاست کے مرکزی بن گورین بین الاقوامی ہوائی اڈے کی جانب جانے والی شاہراہ کو گاڑیاں کھڑی کرکے بندکردیا جس کی وجہ سے وزیراعظم کو بیرون ملک دورے پر روانہ ہونے کے لیے پولیس کے ہیلی کاپٹرمیں ہوائی اڈے پرمنتقل کرنا پڑا ہے۔اسرائیلی عدلیہ میں اصلاحات کیوزیراعظم کے متنازع منصوبہ کے خلاف گذشتہ دوماہ سے زیادہ عرصے سے مظاہرے جاری ہیں۔مظاہرین نے نیتن یاہو کے ہوائی اڈے کی طرف جانے والے راستے کو مسدود کردیا تھا اور اسرائیلی رہنما کو متبادل سفری ذریعہ اختیار کرنا پڑا ہے۔مظاہرین نے اس کواپنی ایک جیت قراردیا ہے۔جمعرات کو مظاہرین کی رکاوٹوں کا اثراسرائیل کے دورے پر آئے ہوئے امریکی وزیردفاع لائیڈ آسٹن کے شیڈول پر بھی پڑا اور انھیں ہوائی اڈے کے قریب ٹھہرانے کے لیے شیڈول دوبارہ ترتیب دیا گیا تھا۔مظاہرین نے تل ابیب اور دوسرے شہروں میں مرکزی چوراہوں کو بند کردیا تھا۔ان کی پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔شمالی شہر حیفا کی بندرگاہ پر ایک چھوٹے سے فلوٹیلا نے ایک اہم سمندری گذرگاہ کو بند کرنے کی بھی کوشش کی۔ کئی مظاہرین نے مقبوضہ بیت المقدس (یروشلم) میں ایک قدامت پسند تھنک ٹینک کے دفترکی ناکا بندی کردی۔نیتن یاہو کی قانونی اصلاحات پر ہنگامہ آرائی نے اسرائیل کو بدترین داخلی بحران میں دھکیل دیا ہے۔ان مظاہروں میں ہزاروں اسرائیلی شریک ہورہے ہیں اورانھوں نے حال ہی میں تشدد کا رْخ اختیار کرلیا ہے۔کاروباری رہنماؤں اور قانونی عہدے داروں نے اس منصوبہ کے تباہ کن اثرات کے خلاف آوازاٹھائی ہے۔اس اختلاف نے اسرائیلی فوج کو بھی نہیں بخشا ہے اوراسے اپنی صفوں کے اندر سے بے مثال مخالفت کا سامنا ہے۔ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ نیتن یاہوپربدعنوانی کا مقدمہ چل رہا ہے،وہ اصلاحات کے ذریعے ان الزامات سے بچنے کا راستہ تلاش کر سکتے ہیں جبکہ خود نیتن یاہو کسی غلط کام سے انکارکرتے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ قانونی تبدیلیوں کا ان کے مقدمے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔مظاہرین کا بنیادی مقصد روم کے سرکاری دورے سے قبل نیتن یاہو کے ہوائی اڈے تک کے سفر کو پیچیدہ بنانا تھا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو روانگی سے قبل آسٹن سے ملاقات کر رہے تھے اور مظاہرین کو روکنے کے لیے پولیس ہیلی کاپٹر میں ایئرپورٹ پہنچے تھے۔نیتن یاہو کے دفتر نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکارکردیا ہے۔ہوائی اڈے کے ترجمان نے بتایا کہ معمول کی پروازوں میں خلل نہیں پڑا، تاہم کچھ مسافروں کا کہنا تھا کہ انھیں اپنی گاڑیوں کو مظاہرین کے قافلے کے پیچھے چھوڑنا پڑا اور پیدل ٹرمینل تک پہنچنا پڑا۔دورے سے قبل اطالوی روزنامے لاریپبلکا کو دیے گئے ایک انٹرویو میں نیتن یاہو نے مظاہروں کو زیادہ اہمیت نہیں دی اور اپنے پروگرام کو آگے بڑھانے کا عزم ظاہر کیا۔انھوں نے کہا:’’مظاہرے ظاہرکرتے ہیں کہ ہماری جمہوریت کتنی مضبوط ہے۔اصلاحات ضروری ہیں،عدلیہ کو آزاد ہونا چاہیے، ہمہ گیرنہیں‘‘۔نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ نے پرتعیش طرز زندگی سے لطف اندوزہونے اور ٹیکس دہندگان اور دولت مند حامیوں کی بڑی تعداد کے ساتھ زندگی گزارنے کی شہرت حاصل کی ہے۔ کچھ میڈیا پنڈتوں نے سوال کیا ہے کہ نیتن یاہو شدید قومی بحران کے وقت تین دن کے لئے اٹلی کیوں جا رہے ہیں؟جس سے پتا چلتا ہے کہ یہ جوڑا دراصل اپنی شادی کی سالگرہ منانے کے لیے سفر کر رہا تھا۔ ان کے شیڈول میں جمعہ کو اٹلی کے وزیراعظم سے ملاقات بھی شامل ہے لیکن وہ ہفتے کی رات تک واپس نہیں آئیں گے۔

Related Articles