اربوں روپوں کے بٹ کوائنز کچرے میں پھینکنے والا شخص تلاش کیلئے کیا کررہا ہے؟
ویلز،اگست۔18 کروڑ ڈالرز سے زائد مالیت کے بٹ کوائنز پر مبنی ہارڈ ڈرائیو کو غلطی سے پھینک دینے والے کمپیوٹر انجینئر نے ان کی تلاش کے لیے آرٹی فیشل ٹیکنالوجی کا سہارا لینے کا فیصلہ کیا ہے۔جیمز ہویلز نے 2013 میں دفتری صفائی کے دوران ایک پرانے لیپ ٹاپ سے ہارڈ ڈرائیو کو الگ کیا تھا جس میں 8 ہزار بٹ کوائنز موجود تھے۔اب 9 سال بعد مانا جاتا ہے کہ وہ ہارڈ ڈرائیو ساؤتھ ویلز کے علاقے نیو پورٹ میں کچرا پھینکنے کے ایک مقام یا لینڈ فل میں کہیں موجود ہے جہاں ہزاروں ٹن کچرا موجود ہے۔مقامی انتظامیہ نے اس سے قبل 37 سالہ کمپیوٹر انجینئر کی اس مقام پر ہارڈ ڈرائیو تلاش کرنے کی متعدد درخواستوں کو مسترد کیا تھا۔مگر اب جیمز ہویلز نے تجویز دی ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے ایک مکینکل ہاتھ کو استعمال کرکے کچرے کو فلٹر کیا جائے۔اس منصوبے کے مطابق جیمز ہویلز کی جانب سے کئی ماحولیاتی اور ڈیٹا ریکوری ماہرین کی خدمات حاصل کی جائے گی جبکہ اس تلاش کے دوران روبوٹ کتوں کو سکیورٹی کے لیے تعینات کیا جائے گا تاکہ کوئی اس قیمتی ہارڈ ڈرائیو کو چوری نہ کرسکے۔جیمز ہویلز نے بتایا کہ کچرے سے بھرے مقام کی کھدائی ایک بڑا آپریشن ہوتا ہے، اس کے لیے فنڈنگ حاصل کرلی گئی ہے، ہم نے ایک اے آئی ماہر کی خدمات بھی حاصل کرلی ہے، اس ٹیکنالوجی سے ہم آسانی سے ایک ہارڈ ڈرائیو کو تلاش کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم نے ایک ماحولیاتی ٹیم کی خدمات بھی حاصل کی ہے، ہماری ٹیم متعدد ماہرین پر مشتمل ہے اور اس طرح ہم یہ کام کرنے کے قابل ہوگئے ہیں’۔ان کا ماننا ہے کہ اس تلاش میں 9 سے 12 ماہ لگ سکتے ہیں، مگر ابھی مقامی انتظامیہ سے اجازت حاصل کرنا باقی ہے، جس کے ملنے کے بعد بھی ضمانت نہیں کہ کامیابی مل سکتی ہے یا ہارڈ ڈرائیو سے بٹ کوائنز کو ریکور بھی کیا جاسکتا ہے۔البتہ سب کچھ ٹھیک رہا تو جیمز ہویلز کی جانب سے اس رقم کو نیوپورٹ کی آبادی کی مدد اور کرپٹو کرنسی پراجیکٹس پر لگانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔دوسری جانب نیوپورٹ سٹی کونسل کے ایک ترجمان نے بتایا کہ اس جگہ کا انتظام سنبھالنا ہمارا فرض ہے، کچرے کے مقام پر کھوج سے ماحولیاتی خطرات پیدا ہوسکتے ہیں اور اس کو ہم قبول نہیں کرسکتے، اسی لیے ہم اجازت دینے کا فیصلہ نہیں کرسکتے۔