پیوٹن یوکرین کے معاملے پر پیچھے ہٹ جائیں، برطانیہ کی وارننگ

لندن ،جنوری۔ وزیر خارجہ لز ٹرس نے روس کو وارننگ دی ہے کہ یوکرین پر حملہ سوویت یونین کے افغانستان کا انتظام سبھالنے کی طرح جانوں کے سنگین نقصان کی طرف لے جائے گا۔ انہوں نے سڈنی میں ایک تقریر میں روس پر الزام لگایا کہ وہ دوبارہ سوویت یونین قائم کرنا چاہتا ہے اور زور دیا کہ صدر پیوٹن پیچھے ہٹ جائیں۔ ان کی وارننگ امریکہ اور روس کے درمیان مذاکرات سے قبل دی گئی ہے۔ روس نے تردید کی ہے کہ وہ حملے کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ تاہم اس نے یوکرین سے ملنے والی اپنی سرحد پر ایک لاکھ فوج لگادی ہے۔ اس نے پہلے 2014ء￿ میں یوکرینی علاقے کریمیا پر قبضہ کیا اور فوجی اتحاد نیٹو کے سربراہ نے وارننگ دی ہے کہ یورپ میں نئی جنگ کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔ صدر پیوٹن نے مغرب کے لئے شرائط کا سلسل رکھ دیا ہے، جن میں اصرار کیا گیا ہے کہ یوکرین کو کبھی بھی نیٹو میں شمولیت کی اجازت نہیں دی جائے گی اور نیٹو مشرق یورپ میں فوجی سرگرمی ترک کرے۔ برطانیہ، امریکہ اور متعدد سابق سوویت ریاستوں نے، جن کی روس سے سرحد ملتی ہے، آمادگی کا اظہار کیا ہے کہ کسی ایک پر فوجی حملہ ان سب کے خلاف ہوگا اور وہ ایک دوسرے کی مدد کریں گے۔ جمعہ کو خطاب کرتے ہوئے لز ٹرس نے کہا کہ ہم اپنے جی7کے اتحادیوں اور نیٹو کے ساتھیوں سمیت بالکل واضح ہیں کہ اگر روس نے یوکرین کے اندر مداخلت کی تو اس کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سخت پابندیاں لگانے کے لئے تیار ہیں اور برطانیہ پہلے ہی دفاع کے ساتھ یوکرین کی مدد کررہا ہے۔ وزیراعظم بورس جانسن اور جرمن چانسلر اولف شولز نے جمعرات کو ایک فون کال کے دوران یوکرین کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ ڈائوننگ اسٹریٹ نے کہا ہے کہ انہوں نے اس امر سے اتفاق کیا کہ مزید فوجی جارحیت سے روس کو بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔ اس ہفتے کے شروع میں برطانیہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ تربیت کے لئے اضافی فوجی اور دفاعی ہتھیار سپلائی کررہا ہے۔ برطانیہ کے درجنوں فوجی اس کی مسلح افواج کی تربیت میں مدد دینے کے لئے یوکرین میں موجود ہیں اور برطانیہ نے وعدہ کیا ہے کہ وہ کریمیا پر روس کے حملے کے بعد یوکرین کی بحریہ کی تعمیرنو میں مدد کرے گا۔ اپنی تقریر میں لز ٹرس نے کہا کہ صدر پیوٹن حملے سے باز رہیں اور بھاری فوجی غلطی سے قبل یوکرین سے پیچھے ہٹ جائیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ کریملن نے تاریخ سے سبق نہیں سیکھا۔ وہ علاقے اور زبان کی بنیاد پر علاقے پر مبنی دوبارہ سوویت یونین یا ایک قسم کے گریٹر رشیا کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ استحکام چاہتے ہیں جبکہ کام دھمکی دینے اور دوسروں کے عدم استحکام کے لئے کرتے ہیں۔ لز ٹرس تعلقات میں اضافے کے لئے وزیر دفاع بین ویلیس کے ساتھ آسٹریلیا میں ہیں اور انہوں نے کہا کہ ہمیں ضرورت ہے کہ ہر ایک اٹھ کھڑا ہو، اپنے اتحادیوں کے ساتھ، ہم یوکرین کے ساتھ کھڑے رہیں گے اور روس پر زور دیتے رہیں گے کہ وہ سرگرمیاں ترک کرے۔ مشرقی یورپ کے واقعات دنیا کے لئے اہمیت رکھتے ہیں۔ مسئلے پر مغربی حکمت عملی پر تعاون کے لئے اہم یورپی ملکوں کے منسٹرز بھی اس ہفتے مذاکرات کررہے ہیں اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی ہلنکن نے جمعہ کو جنیوا میں اپنے روسی ہم منصب سر جٹی لاروف سے ملاقات کی ہے۔ اپنی تقریر میں برطانوی خارجہ نے برطانیہ پر زور دیا کہ وہ روس اور چین سے درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے آسٹریلیا، اسرائیل، بھارت، جاپان اور انڈونیشیا کے ساتھ مل کر کام کرے۔ انہوں نے اندرون ملک مخالفت کے موقع پر صدر بورس جانسن کی حمایت کے اظہار کا اعادہ کیا اور کہا کہ وہ ان کی سو فیصد حمایت کرتی ہیں، وہ ایک شاندار کام سرانجام دے رہے ہیں۔

Related Articles