سول سروس افسران کے تبادلے کے اختیارات پر وزیر اعظم کو ممتا بنرجی کا خط
کلکتہ ،جنوری ۔ وزیرا علیٰ ممتا بنرجی نے مرکزی حکومت کے ذریعہ 1954 کے آئی اے ایس (کیڈر) ایکٹ میں ترمیم کرنے کے ارادہ کی تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا ہے کہ مرکزی حکومت کے اس قدم ملک کے وفاقی ڈھانچے کو سخت نقصان پہنچے گا۔وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے لکھا ہے کہ مرکز ی حکومت کے ذریعہ ترمیم کو نافذ کیا گیا تو ”آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران کے پوسٹنگ کے سلسلے میں دیرینہ تعاون پر مبنی تعلقات کو سخت نقصان پہنچے گا۔ مرکزی حکومت نے تمام ریاستوں سے اس ترمیم سے متعلق رائے مانگی ہے۔ ریاستوں کو 25 جنوری تک جواب دینا تھا۔اسی تناظر میں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے وزیر اعظم کے نام یہ خط لکھا ہے۔مجوزہ ترمیم کے بعد مرکز ی حکومت کو آئی اے ایس افسران کو ڈیپوٹیشن پر بھیجنے کا یکطرفہ اختیار حاصل ہوجائے گا۔ممتا بنرجی کے اعتراض کا مرکزی نکتہ یہی ہے۔انہوں نے لکھا ہے کہ مرکزی اور ریاستی حکومتوں نے آئی اے ایس، آئی پی ایس اور آئی ایف ایس افسران انتظامی امور میں اہم کردار ہوتا ہے۔ یہ افسران انتظامیہ اور امن و امان اور قدرتی وسائل کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، انہوں نے لکھا۔ ترقیاتی اور عوامی بہبود کے پروگراموں میں بھی ان کا کردار ہے۔ اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے ریاست کے کردار کو مزید تقویت دینا چاہیے۔بیوروکریسی کے ایک حلقے کا ماننا ہے کہ ڈیپوٹیشن کے سوال پر عام طور پر ریاست کی رائے اہم ہوتی ہے۔ کوئی بھی آئی اے ایس یا آئی پی ایس افسر ان ریاست کی رضامندی یا منظوری کے بغیر مرکز کے ڈیپوٹیشن پر جا نہیں سکتا ہے۔ لیکن بہت سے لوگوں کے مطابق، ریاست کا سروس رول کے سیکشن 6 (1) سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اگر مرکز ڈیپوٹیشن پر لینے کے فیصلے کو برقرار رکھتا ہے۔ریاستی حکومت کو آخر میں مرکز کے فیصلے کی پابندی کرنی ہوگی۔دراصل، گزشتہ اسمبلی انتخابات سے پہلے، جنوبی 24 پرگنہ میں بی جے پی کے آل انڈیا صدر جے پی نڈا کے قافلے پر حملے کے بعد،ریاست کے تین آئی پی ایس افسران کو ڈیپوٹیشن پر مرکزی حکومت نے طلب کیا تھا۔مرکز نے اس واقعہ میں سروس رول کی اسی دفعہ کو لاگو کیا تھا۔مگر ریاستی حکومت نے افسران کو ڈیبوٹیشن پر بھیجنے سے انکار کردیا تھا اس کی وجہ سے یہ افسران ڈیبوٹیشن پر نہیں جاسکے۔اسی طرح چیف سیکریٹری کے تنازع میں بھی چیف سیکریٹری نے استعفیٰ دیدیا۔مجوزہ ترمیمی ایکٹ کے ذریعہ ریاست کے انکار کرنے کے اختیارات کو ختم کیا جارہا ہے۔وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں وزیر اعلیٰ نے لکھا کہ اگر ریاست کی رضامندی کے بغیر افسران کا تبادلہ کیا گیا تو عوامی مفادات کو نقصان پہنچے گا۔ کیونکہ متعلقہ افسران کو مختلف اہم ذمہ داریاں سونپی جاتی ہیں۔ ان کے بغیر حکام کے حوصلے متزلزل ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈیپوٹیشن کے معاملے میں مرکز اور ریاستوں کے درمیان باہمی تعاون اور رضامندی ہونی چاہیے۔ ساتھ ہی، ممتا بنرجی نے گجرات کے سابق وزیر اعلیٰ مودی سے کہاہے کہ ”آپ خود کئی سالوں سے ایک ریاست کے وزیر اعلیٰ رہے ہیں۔ تو آپ میرے بیان کی حقیقت کو سمجھ سکتے ہیں۔