دیگر پارٹی کے لیڈروں کی شمولیت کے باوجود پارٹی کے اندرکسی قسم کاعدم اطمینان نہیں:نندا
لکھنؤ:جنوری۔اترپردیش میں آئندہ سال اسمبلی انتخابات سے پہلے حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی(بی جے پی) سمیت دیگر پارٹیوں سے سماج وادی پارٹی(ایس پی) میں شامل ہونے والے لیڈروں کی وجہ سے پارٹی کے پرانے لیڈروں میں پیدا ہونے والے ممکنہ عدم اطمینان نپٹنے کے لئے پارٹی اعلی قیادت نے پہلے ہی تیاری کرلی تھی۔اسمبلی انتخابات سے پہلے ایس پی کے چیف اسٹریٹجسٹ و سابق راجیہ سبھا رکن کرنمیے نندا نے اتوار کو یواین آئی کو بتایا کہ بی جے پی کے اراکین میں گذشتہ کچھ مہینوں میں بی جے پی اراکین اسمبلی میں بڑے پیمانے عدم اطمینان پیدا ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست میں ایس پی کے حق میں بنے مثبت ماحول کو بھانپ کر بی جے پی سمیت دیگر پارٹیوں کے عدم مطمئن لیڈر پہلے سے ہی ایس پی قیادت کے رابطے میں تھے۔نندا نے کہا کہ باہری لیڈروں کو پارٹی میں شامل کرنے سے ایس پی کے وفادار لیڈروں میں ، جو خود انتخاب لڑنے کی تیاری میں تھے ان کے اندر عدم اطمینان و بے چینی پیدا ہونا یقینی تھا۔ لیکن گذشتہ کچھ مہینوں میں انہوں نے تقریبا 150اسمبلی حلقوں کا دورہ کر کے پارٹی کے زمینی لیڈروں سے اس ممکنہ عدم اطمینان و بے چینی کے بارے میں پہلے ہی تبادلہ خیال کرلیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ اسی ہفتے سابق کابینی وزیر سوامی پرساد موریہ کی قیادت میں ایک ایک کر کے بی جے پی اور اپنا دل(ایس) کے تمام اراکین اسمبلی نے ایس پی کا دامن تھام لیا۔گذشتہ دومہینوں میں ایس پی صدر اکھلیش یادو، بی جے پی سمیت دیگر پارٹی کے تقریبا دو درجن موجودہ اور سابق اراکین اسمبلی کو پارٹی کی رکنیت دلا چکے ہیں۔ایس پی کے قومی نائب صدر نندا نے کہا کہ اس خاص مہم کو کامیاب بنانے کی تیاری پہلے ہی کرلی گئی تھی۔ اس مہم کا اہم مقصد پارٹی کے پیدا ہونے والے اندرونی عدم اطمینان کو روکنا اور دیگر پارٹی سے آئے لیڈروں کو بھی ان کے حق کے مطابق مناسب سیٹیں دے کر مطمئن کرنا ہے۔انہوں نے پوری مہم کو کامیاب بتاتے ہوئےکہا کہ پارٹی میں شامل ہونے والے ممکنہ لیڈروں کے علاقے میں انہوں نے بذات خود جاکر ایس پی لیڈروں کی نبض ٹٹول کر اندازہ لگا لیا تھا کہ ہر طرف لوگ بی جے پی حکومت سے نجات پانا چاہتے ہیں۔نندا نے کہا کہ ایس پی لیڈروں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ان کی اولین ترجیح بی جے پی کو انتخابات میں شکست سے دوچار کرنا ہے۔ اس کے لئے اگر دوسری پارٹیوں سے آنے والے لیڈروں کو اگر ان کی جگہ ٹکٹ دینا پڑے تو وہ انہیں بھی جتانے کا کام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح سے ایس پی میں پنپنے والے ممکنہ عدم اطمینان کو پارٹی قیادت کی کامیاب حکمت عملی کی بدولت پہلے ہی حل کرلیا گیا تھا۔ نندا نے کہا کہ اسی کا نتیجہ ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر سابق وزراءاور اراکین اسمبلی کو ایس پی میں شامل کرنے کے باوجود پارٹی میں کہیں سے بھی کسی قسم کی مخالفت کی کوئی آواز نہیں اٹھی ہے۔