ہریانہ کے تمام تھرمل پاور اسٹیشنوں میں کوئلے کا وافر ذخیرہ: رنجیت سنگھ
چنڈی گڑھ، دسمبر۔ہریانہ کے وزیر بجلی رنجیت سنگھ نے کہا ہے کہ اس وقت ریاست کے تمام تھرمل پاور اسٹیشنوں میں کوئلے کا وافر ذخیرہ موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ترجیحی بنیادوں پر تمام علاقوں میں عوام کو ان کی ضرورت کے مطابق بجلی کی مناسب فراہمی کو یقینی بنایا ہے۔ مسٹر سنگھ آج اسمبلی میں ایک رکن کی طرف سے پاور پلانٹس میں کوئلے کے ذخائر اور بجلی کی حالت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دے رہے تھے۔ریاست کے تمام تھرمل پاور اسٹیشنوں میں موجود کوئلے کے ذخیرے کے بارے میں اطلاع دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس وقت پانی پت تھرمل پاور اسٹیشن میں ایک لاکھ چار ہزار ٹن، دین بندھو چھوٹورام تھرمل پاور پروجیکٹ یمنا نگرمیں 2 لاکھ 12 ہزار ٹن، کھیدر حصار میں واقع راجیو گاندھی تھرمل پاور پروجیکٹ میں 90 ہزار ٹن، اندرا گاندھی سپر تھرمل پاور پروجیکٹ این ٹی پی سی جھجر میں 2 لاکھ 27 ہزار ٹن اور مہاتما گاندھی سپر تھرمل پاور اسٹیشن جے پی ایل جھجر میں 89 ٹن کوئلہ موجود ہے۔ان کے مطابق ریاست میں بجلی کی طلب کے مطابق بجلی منگوائی جاتی ہے تاکہ عوام کو وافر مقدار میں بجلی ملتی رہے۔ وزیر تعلیم کنور پال نے ایوان کو بتایا کہ اس وقت ریاست میں 24,867 اسکول ہیں جن میں سے 14,473 سرکاری اور 10,394 نجی اسکول ہیں۔ ان میں 137 سنسکرت سینئر سیکنڈری اسکول بھی شامل ہیں۔ اس وقت ریاست کے اسکولوں میں کل 53,68,539 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔ ان میں سے سرکاری سکولوں میں 25,30,868 جبکہ پرائیویٹ سکولوں میں 28,37,671 طلبا زیر تعلیم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست کے اسکولوں میں پرنسپل سے لے کر درجہ چہارم تک 1,37,895 عہدے منظور شدہ ہیں جن میں سے 96,535 عہدے پُرہیں۔ اساتذہ کی کمی کے باعث طلبہ و طالبات کی پڑھائی متاثر نہیں ہونے دی جائے گی اورباقی ماندہ خالی عہدوں کو جلد سے جلد پُر کیا جائے گا۔ قبل ازیں نائب وزیر اعلیٰ دشینت چوٹالہ نے بتایا کہ حصار کے لوگوں کی سہولت کے لیے ’مین دہلی روڈ‘پر ایک ایلیویٹیڈ روڈ بنائی جائے گی، جس کی کل لمبائی 9 کلومیٹر ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ ایلیویٹیڈ روڈ کی ڈی پی آر (تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ) تیار کی جا رہی ہے۔ اس رپورٹ کو حتمی شکل ملتے ہی 2022 میں کام شروع کر دیا جائے گا۔وزیر زراعت و بہبود کسان جے پی دلال نے کہا کہ اگر ہریانہ شہری ترقیاتی اتھارٹی سے تعلق رکھنے والے کسی افسر کے علاقے میں تجاوزات پائے جاتیہیں تو اس افسرکو ذمہ دار گردانتے ہوئے اس سے جواب طلب کیا جائے گا۔ اس کے لیے متعلقہ افسر کو ہر ماہ محکمہ کو رپورٹ کرنا ہو گی کہ اس کے علاقے میں کوئی تجاوزات تو نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے ایوان میں بتایا کہ گروگرام میں تقریباً 663.05 ایکڑ اراضی پر ایچ ایس وی پی نے قبضہ کررکھاہے، جس میں سے 466.29 ایکڑ اراضی سے متعلق مختلف عدالتوں میں کیس چل رہے ہیں اوربقیہ 196.76 ایکڑ اراضی پر تجاوزات ہیں جنہیں ہٹانے کے لیے ضروری کارروائی کی جا رہی ہے۔مسٹر دلال نے بتایا کہ اس سال جون 2021 سے 7 دسمبر 2021 تک کی نیلامی کے دوران 5,761.00 کروڑ روپے کی جائیداد کی نیلامی ہوئی اور کل 1075.42 کروڑ روپے حاصل ہوئے ہیں۔ ایچ ایس وی پی تجاوزات کو ہٹانے کے بعد غیر مستعمل یا تجاوزات شدہ زمین کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ آمدنی پیدا کرنے اور زیر التوا دعوؤں کو حل کرنے کے لیے اس منصوبہ بند زمین کو ای-آکشن کے ذریعے نمٹا یا جا رہا ہے۔