تعمیراتی سرگرمیوں پر پابندی میں نرمی سے متعلق درخواست پر جلد سماعت کی عرضی خارج
نئی دہلی، دسمبر۔سپریم کورٹ نے تعمیراتی سرگرمیوں پر جاری پابندی میں نرمی کی عرضی پر جلد سماعت کی درخواست پیر کو خارج کردی۔چیف جسٹس این وی رمن کی صدارت والی تین رکنی بنچ نے کہاکہ دہلی اور قومی راجدھانی خطہ میں آلودگی کی خطرناک سطح کے معاملے میں مقررہ تاریخ 10دسمبر کو باقاعدہ سماعت کی جائے گی۔سینئر وکیل وکاس سنگھ نے ’خصوصی ذکر‘ کے تحت عرضی گزار ڈیولپر اینڈ بلڈر فورم کی طرف سے آلودگی کے معاملے میں منگل یا بند کو سماعت کرنے کی درخواست کی تھی۔اسکولی طالب علمی آدتیہ دوبے کی مفادعامہ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمی نے کچھ کاموں کو چھوڑ کر تمام تعمیراتی سرگرمیوں اور دیگر آلودگی پھیلانے والی یونٹو پر پابندی اور جزوی طورپر پابندی لگانے کی ہدایت دی تھی۔ دہلی حکومت کی طرف سے 22 نومبر کو تعمیراتی سرگرمیوں پر نافذ پابندی کو ہٹا دیا گیاتھا۔ اس پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے بنچ نے 24نومبر کو کچھ چھوٹ کے ساتھ پابندی پھر سے بحال کرنے کی ہدایت حکومت کو دی تھی۔ اسی پابندی کو ہٹانے کے لئے ڈیولپر اینڈ بلڈر فورم نے عدالت عظمی میں درخواست دی ہے اور آج اس پر جلد سماعت کی مانگ کی تھی۔فورم نے دہلی اور قومی دارالحکومت خطہ میں خطرناک آلودگی سطح کم کرنے کیلئے جاری پابندیوں کے دائرے سے چھوٹے رہائشی پروجیکٹوں کو الگ کرنے کی درخواست کی ہے۔ڈیولپر اینڈ بلڈر فورم نے درخواست داخل کرکے عدالت عظمی سے کہاکہ رہائشی اکائیوں کی تعمیراتی سرگرمیوں سے آلودگی نہ کہ برابر ہوتی ہے۔ درخواست گزار نے سنٹر فور سائنس اینڈ انوائرنمنٹ اسٹڈی کی آلودگی سے متعلق جاری ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ تعمیراتی سرگرمیوں کی وجہ سے صرف 6.7سے 7.9فیصد تک آلودگی ہوتی ہے۔ فضائی آلودگی کی خطرناک سطح کے لئے دہلی اور قومی دارالحکومت خطہ میں گاڑیوں، صنعتی یونٹوں کی بڑی تعداد کے علاوہ پڑوسی ریاستوں میں جلائی جانے والی پرالی ذمہ دار ہے۔وکیل نتن سلوجا کے ذریعہ داخل عرضی میں چیف جسٹس سے درخواست کرتے ہوئے کہاگیا کہ 24نومبر کو عدالت عظمی کی 3رکنی بنچ نے متعلقہ فریقین کی رائے سنے بغیر ہی تمام تعمیراتی سرگرمیوں پر پھر سے پابندی نافذ کردی تھی۔درخواست گزار کا کہنا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے بار بار نافذ کئے گئے لاک ڈاون سے گزشتہ دو برسوں سے پریشانی عمارت کی تعمیر سے منسلک کاروبارطیوں کو گہرا دھکا لگا ہے اوراس کا اثر تعمیراتی کام سے منسلک بڑی آبادی کے دیگر لوگوں پر بھی پڑا ہے۔پابندیوں سے چھوٹ کی مانگ کررہے درخواست گزار کا یہ بھی کہنا ہے کہ سنٹرل وسٹا کے معاملہ میں مرکزی حکومت کی طرف سے سنٹرل پالیوشن کنٹرول بورڈ کی ہدایات پر جس طرح عمل کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے وہ بھی تعمیراتی سرگرمیو ں میں اسی طرح کے اقدامات کرنے کے لئے تیار ہے لیکن انہیں تعمیراتی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے۔