جس پارٹی نے سب سے زیادہ وقت تک حکومت چلائی، اسی نے گاؤں کا اعتماد توڑا: مودی

ریوا، اپریل ۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے آج قومی پنچایتی راج دیوس کے موقع پر کسی کا نام لیے بغیر کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کے بعد کی حکومتوں نے پنچایتی راج نظام کو ہی تباہ کر دیا اور جس پارٹی نے سب سے زیادہ وقت تک حکومت چلائی ، اسی نے گاؤں کا اعتماد توڑا۔مسٹرمودی یہاں قومی پنچایتی راج دیوس کے پروگرام سے خطاب کررہے تھے۔ اس دوران گورنر منگو بھائی پٹیل، ریاست کے وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان، مرکزی وزراء گری راج سنگھ، کپل موریشور پاٹل، فگن سنگھ کلستے، پرہلاد پٹیل، سادھوی نرنجن جیوتی، ممبر پارلیمنٹ اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی ریاستی یونٹ کے صدر وشنودت شرما، ریاستی حکومت کے کئی وزراء موجود تھے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مسٹرمودی نے کہا کہ پچھلی حکومتوں نے پنچایتوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا۔ سال 2014 میں بی جے پی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد پنچایتوں کے لیے مالیاتی کمیشن کی گرانٹ کو بڑھا کر دو لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کر دیا گیا تھا۔ پچھلی حکومت میں ملک کی تقریباً 70 گرام پنچایتوں میں آپٹیکل فائبر کنیکٹیویٹی کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، جسے بی جے پی حکومت نے دو لاکھ تک پہنچایا۔وزیر اعظم نے کہا کہ پنچایتی راج نظام جسے آزادی سے پہلے اتنی اہمیت دی جاتی تھی، آزادی کے بعد کی حکومتوں نے اسے تباہ کر دیا۔ مہاتما گاندھی کہا کرتے تھے کہ ہندوستان کی روح گاؤں میں بستی ہے، لیکن کانگریس نے گاندھی کے خیالات کو بھی نظر انداز کر دیا۔ 90 کی دہائی میں اس نظام کے نام خانہ پری کی گئی، لیکن ضرورت کے مطابق اس پر توجہ نہیں دی گئی۔ سال 2014 سے حکومت نے پنچایتوں کو بااختیار بنانے پر توجہ دی۔اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ جس پارٹی نے آزادی کے بعد سب سے زیادہ وقت تک حکومت چلائی، اس نے گائوں کا اعتماد توڑا۔ گاؤں کے اسکول، سڑکیں، بجلی، ذخیرہ کرنے کا نظام اور معیشت جیسی چیزیں کانگریس کے دور میں حکومت کی ترجیحات میں سب سے نیچے تھیں۔مسٹر مودی نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے گاوں کے ساتھ ہونے والے امتیاز کو روکتے ہوئے گاوں کے مفاد کو اولین ترجیح دی۔ گاووں میں غریبوں کے لیے تقریباً تین کروڑ گھر بنائے گئے، جن میں سے زیادہ تر خواتین کی ملکیت ہیں۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ ایسے گھر کی قیمت ایک لاکھ روپے سے زیادہ ہے، اس طرح بی جے پی حکومت نے ملک میں کروڑوں دیدیوں کو لکھ پتی بنا دیا ۔

Related Articles