میونسپلٹیوں میں بدعنوانی کی جانچ سی بی آئی کے حوالے
کلکتہ ،اپریل ۔ کلکتہ ہائی کورٹ کے جج ابھیجیت گنگوپادھیائے نے بنگال کے میونسپلٹیوں میں تقرری میں بدعنوانی کی جانچ کی ذمہ داری سی بی آئی کے سپرد کردیا ہے۔ان کے مطابق سی بی آئی نئی ایف آئی آر درج کر سکتی ہے اور ضرورت پڑنے پر تحقیقات کر سکتی ہے۔سی بی آئی تحقیقات کی ابتدائی رپورٹ 28 اپریل کو جمع کرے گی۔ بھرتی بدعنوانی کے معاملے میں پھنسے آیان شیل کے کیس سے متعلق سماعت کے دوران، ای ڈی کے وکیل نے جمعہ کو ہائی کورٹ کو بتایا کہ انہیں ریاست کی میونسپلٹیوں میں بھرتیوں سے متعلق بے ضابطگیوں کے کئی دستاویزات مل چکے ہیں۔ 100 کروڑ سے زیادہ کے لین دین کا پتہ چلا ہے۔ ای ڈی کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ اس سلسلے میں کئی دستاویزات کی جانچ کیلئے سی بی آئی کو دیے گئے ہیں۔اس کے بعد جسٹس گنگوپادھیائے نے کہاکہ ”سی بی آئی چاہے تو نئی ایف آئی آر درج کرکے اس معاملے کی تحقیقات کر سکتی ہے۔“ انہوں نے سی بی آئی کے وکیل سے یہ بھی کہا، ”مجھے بتائیں کہ اس بڑے پیمانے پر بدعنوانی کی تحقیقات کے لیے آپ کو کتنے اور افسران کی ضرورت جسٹس گنگوپادھیائے نے کہاکہ ایک عام آدمی10,000روپے کمانے کے لیے مر رہا ہے۔ وہ جاگنے سے لے کر سونے تک تکالیف میں مبتلا ہیں۔ اور ارپیتا مکھرجی کے پاس اتنا پیسہ کہاں سے؟ بھرتیوں میں کرپشن کی تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ سیاستدانوں کے ایک حصے سے اربوں روپے وصول کیے جا رہے ہیں۔ یہ پیسہ کہاں سے آرہا ہے؟“اس کے ساتھ ہی جسٹس گنگوپادھیائے نے کہا کہ ان لیڈروں کو چھونے سے ہی کروڑوں روپے ملتے ہیں۔ اور عام لوگوں کو چھوئے، آپ دیکھیں گے کہ بازار میں ان کے کتنے پیسے واجب الادا ہیں۔ سیاسی لوگوں کے اس کردار کو دیکھ کر لگتا ہے کہ آزادی کے متوالوں نے اس کے لیے جانیں دیں۔ صرف دو، چار، پانچ کاروبار کرنے سے کوئی ملک کا مالک نہیں بن جاتا۔ ملک کے اصل مالک ملک کے عوام ہیں۔