کساد بازاری کا خطرہ اب کم نظر آرہا ہے: شکتی کانت داس

نئی دہلی، جنوری۔ ریزرو بینک آف انڈیا کے گورنر شکتی کانت داس نے آج کہا کہ عالمی اقتصادی منظر نامہ اب اتنا سنگین نہیں رہا جتنا چھ ماہ پہلے نظر آرہا تھا۔مسٹر داس نے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے ساتھ مرکزی بینک کے مرکزی بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ مسٹر داس نے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی 600ویں میٹنگ کی صدارت کی۔ وزیر خزانہ عام بجٹ پیش ہونے کے بعد ہر سال ایسے اجلاسوں میں شرکت کرتی ہیں اور مرکزی بینک کے ڈائریکٹرز کو بجٹ کے بارے میں بتاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب بہت سے ممالک ہلکی کساد بازاری یا معاشی سست روی کا شکار ہیں، مانیٹری پالیسی کمیٹی کی جانب سے پالیسی ریٹ میں اضافے کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تین سال تک منفی رہنے کے بعد اب شرح سود مثبت حالت میں آگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود کو زیادہ دیر تک منفی رکھنا مالی استحکام کے لیے اچھا نہیں ہے۔ اس پر تمام اسٹیک ہولڈرز نے غور کیا ہے اور مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔روس یوکرین جنگ کی وجہ سے خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں افراط زر کی شرح 5.3 فیصد رہنے کی توقع ہے تاہم اگر خام تیل کی قیمتیں گرتی ہیں تو افراط زر کم رہ سکتی ہے۔قبل ازیں محترمہ سیتا رمن نے میٹنگ میں عام بجٹ کی اہم باتوں پر تبادلہ خیال کیا اور مالیاتی شعبے سے کی جارہی امیدوں کے بارے میں بتایا۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ارکان نے وزیر خزانہ کو کئی تجاویز بھی دیں۔ میٹنگ میں وزیر خزانہ کے ساتھ ساتھ وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر بھگوت کشن راؤ کراڈ اور پنکج چودھری کے علاوہ فنانس سکریٹری ٹی وی سوماناتھن، ڈی آئی پی اے ایم کے سکریٹری توہین کانت پانڈے، ریونیو سکریٹری سنجے ملہوترا اور چیف اکنامک ایڈوائزر وی اننت ناگیشورن نے شرکت کی۔ بورڈ آف ڈائریکٹرز نے عالمی اور ملکی اقتصادی صورتحال کا جائزہ لیا اور اس سے متعلق چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا۔

 

Related Articles