کلکتہ ہائی کورٹ نے پرائمری کونسل کے دفتر کے احاطے میں 4نومبر تک دفعہ 144نافذ کردیا
کلکتہ ,اکتوبر۔کلکتہ ہائی کورٹ نے پولیس کو پرائمری کونسل کے احاطے میں دفعہ 144 نافذ کرنے کا حکم دیا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ 4 نومبر تک دفعہ 144 نافذ رہے گا۔ جسٹس لپیتا بنرجی نے پرائمری بورڈ آفس کی سیکورٹی کو یقینی بنانے کا حکم دیا۔ اس کے علاوہ بورڈ کے عملے کے داخلے اور نکلنے کوبھی یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے سالٹ لیک کے کرونامائی علاقے میں بورڈ آف پرائمری ایجوکیشن کے دفتر کے سامنے امیدواروں نے بھوک ہڑتال شروع کردیا ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ نے دفتر کے احاطے میں دفعہ 144نافذ کردیا ہے۔عدالت نے بورڈ کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ تمام افراد کو دفعہ 144کی پاسداری کرنی ہوگی۔اس کے ساتھ ہی، بدھان نگر پولس کمشنر کو ہدایت دی گئی ہے کہ بورڈ کے احاطے میں امن وقانون کی صورت حال کو بہتر کرنے کیلئے سیکورٹی کے انتظامات کرے اور دفتر سے نکلنے اور داخل ہونے والے راستے کو خالی رکھیں۔4نومبر تک یہ صورت حال باقی رہے گی جسٹس لپیتا بنرجی نے سوال کیا کہ کیا پولس کے پاس اختیارات نہیں ہے۔پرائمری ایجوکیشن بورڈ ٹیچر اہلیتی امتحان میں کامیاب امیدواروں کے دھرنے کی مخالفت کرتے ہوئے آج جمعرات کو دوبارہ عدالت میں پیش ہوئے۔ بورڈ کے وکیل نے کہا کہ پرائمری ایجوکیشن بورڈ کا دفتر بند ہے۔ ہم اندر اور باہر نہیں جا سکتے۔ مسلسل احتجاج جاری ہے۔اس کے بعد کونسل کی جانب سے وکیل سبیر سانیال نے شاہین باغ تحریک پر سپریم کورٹ کے ریمارکس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ پولس ہمارے عملے کے افسران کے دفتر میں داخل ہونے اور باہر جانے کا انتظام کرے۔ ہم نے پولس کو ای میل کے ذریعہ کہا کہ ہے کہ اس علاقے میں 19اکتوبر سے دفعہ 144نافذ ہے۔جسٹس لپیتا بنرجی اس صورتحال پر ناراض ہوگئیں۔ تمام فریقین کو سننے کے بعد انہوں نے کہا کہ پولیس اور کونسل کو کارکنوں کی نقل و حرکت کے انتظامات کرنے دیں۔ کیا پولیس بے اختیار ہے؟بورڈ کے وکیل نے کہا کہ پولس مظاہرین کو ہٹانے میں ناکام ہے۔یہ علاقہ مصروف ہے، وہاں بھیڑ بھاڑ ہوتی ہے، اسپتال اور دفاتر جانے میں لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ریاستی حکومت کی بات سننے کے بعد جج نے حکم دیا کہ پرائمری ایجوکیشن بورڈ سے پہلے ٹی ای ٹی پاس کرنے والوں کو دفعہ 144 کی پابندی کرنی ہوگی۔ اسی طرح دفتر جانے اور آنے کیلئے پولس کو خصوصی انتظامات کرنے ہوں گے اور یہ نظام 4نومبر تک جاری رہے گا۔اس معاملے کی سماعت باقاعدہ طور پر مستقل بنچ کرے گی۔