ہندوستانی اور چینی فوجیوں نے گوگرا ہاٹ اسپرنگ علاقے سے انخلاء کا عمل شروع کیا
نئی دہلی، ستمبر۔مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول پر ہندوستان اور چین کے درمیان دو سال سے زیادہ عرصے سے جاری فوجی تعطل کو حل کرنے کی سمت میں ایک اہم پیش رفت میں دونوں ممالک کے فوجیوں نے جمعرات کو گوگرا علاقے سے پیچھے ہٹنے کا عمل شروع ہوگیا ہے۔ایک مشترکہ بیان میں وزارت دفاع نے کہا کہ ہندوستان اور چین کے فوجی کمانڈروں کے درمیان مذاکرات کے 16ویں دور میں طے پانے والے معاہدے کی بنیاد پر دونوں ممالک کے فوجی دستے گوگرا گرم چشمہ (پی پی -15) علاقے سے ایک مربوط اور مرحلہ وار طریقے سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پیش رفت سرحد پر امن اور دوستانہ ماحول پیدا کرنے کے لیے سازگار ہے۔دونوں فوجوں کے کور کمانڈرز کے درمیان مذاکرات کا 16واں دور 18 جولائی کو ہندوستان کی جانب چشول مولڈو کے علاقے میں ہوا۔ تقریباً 12 گھنٹے تک جاری رہنے والی اس ملاقات میں دونوں فریقین نے مختلف زیر التوا مسائل کے حل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔دونوں فریقوں کے درمیان کئی دور کی بات چیت کے بعد گلوان گھاٹی اور پیگانگ جھیل سے فوجیں ہٹانے پر اتفاق ہوا لیکن گوگرا ہاٹ اسپرنگ کے علاقے سے فوجیوں کے انخلاء پر تنازعہ پیدا ہوا۔اپریل 2020 میں چین کی جانب سے مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے ساتھ جمود کو تبدیل کرنے کی کوشش کے بعد خطے میں تعطل پیدا ہوگیا۔ اس کے بعد 15 اور 16 جون کی درمیانی شب وادی گلوان میں دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان پرتشدد جھڑپ ہوئی جس میں ہندوستان کے ایک کرنل سمیت 20 فوجی شہید ہوئے جب کہ بڑی تعداد میں فوج بھی ماری گئی۔اس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعطل کو دور کرنے کے لیے فوجی، سفارتی اور سیاسی سطح پر بات چیت کے کئی دورے ہو چکے ہیں۔