وزیر قانون کارتکیہ تنازعات میں گھرے ، بی جے پی نے استعفیٰ کا مطالبہ کیا
پٹنہ , اگست ۔بہار کے نو تقرر وزیر قانون کارتکیہ سنگھ عرف کارتک کمار اغوا کے ایک معاملے کے سلسلے میں تنازعات میں گھر گئے ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی ( بی جے پی ) کے راجیہ سبھا رکن اور بہار کے سابق نائب وزیراعلیٰ سشیل کمار مودی نے بدھ کو یہاں کہاکہ پٹنہ ضلع کے بہٹا علاقے میں ہوئے ایک بلڈ رکے اغوا معاملے میں وزیر قانون کارتک کمار عرف کارتکیہ سنگھ ملزم ہیں۔ ان کے خلاف بہٹا تھانہ کیس نمبر 859/2014 درج ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کارتکیہ پر عدالت سے گرفتار ی وارنٹ بھی جاری ہے اور انہیں 16 اگست کو عدالت میں پیش ہونا تھا لیکن وہ عدالت میں حاضر ہونے کے بجائے اس دن وزیر کے عہدے کا حلف لے رہے تھے۔ اسی اغوا معاملے میں سابق رکن اسمبلی اننت سنگھ بھی ملزم ہیں۔مسٹر مودی نے وزیراعلیٰ نتیش کمار سے فورا ً وزیر قانون کارتکیہ سنگھ کو برخاست کرنے کا مطالبہ کیا ۔ انہوں نے الزام لگایاکہ کارتکیہ سنگھ کو سوچی سمجھی حکمت عملی کے تحت وزیر قانون بنایا گیا ہے تاکہ ان کے ذریعہ راشٹریہ جنتادل ( آرجے ڈی ) کے لیڈران کے خلاف چل رہے مقدمات کو رفع ۔ دفع کرایاجاسکے ۔بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے اس کے لیے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ وزیر بنانے سے پہلے ان کی پولس ویری فکیشن ضرور ہوئی ہوگی، اس کے باوجود انہیں وزیر بنایا گیا، اس لیے مسٹر کمار اپنی ذمہ داری سے نہیں بچ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں کو کابینہ میں شامل کرنا مسٹر نتیش کمار کی مجبوری ہے۔ طویل عرصے تک ایسا ہی رہے گا مسٹر مودی نے کہا کہ مسٹر نتیش کمار چاہتے ہوئے بھی اچھے چہروں کو حکومت میں شامل نہیں کر پائیں گے۔ آنے والے دنوں میں ان کی پارٹی جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) کو آر جے ڈی میں ضم کر دیا جائے گا یا پارٹی خود ضم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر کمار سیاست کی آخری اننگز کھیل رہے ہیں، ان کے بعد جے ڈی یو میں کچھ نہیں ہے بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد نے اس واقعہ کو تکلیف دہ اور شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ 16 فروری 2017 کو پٹنہ ہائی کورٹ نے اغوا کیس میں کارتکیہ سنگھ کی پیشگی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی اور انہیں عدالت میںخودسپردگی کر باقاعدہ ضمانت کی درخواست کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے باوجود انہوں نے عدالت میںخودسپردگی نہیں کی اور پانچ سال تک گرفتاری سے بچتے رہے ۔