اسٹیٹ حج کمیٹیاں کو قانوناً بنانا ہی ہے اگر نہیں بنی ہے تو کیوں نہیں بنی ۔ سپریم کورٹ

نئی دہلی، اگست۔حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی کی مفاد عامہ کی رٹ پر آج سماعت ہونے والی سماعت میں اسٹیٹ حج کمیٹی اور مرکزی حج کمیٹی کی تشکیل کو لے کر جسٹس عبدالنظیر اور جسٹس مہیشوری کی بنچ نے صوبائی حکومتوں کے خلاف سخت رخ اپناتے ہوئے کہاکہ اسٹیٹ حج کمیٹیاں کو قانوناً بنانا ہی ہے اگر نہیں بنی ہے تو کیوں نہیں بنی ہے اور اگر بنی ہے تو چار ہفتہ کے اندر حلف نامہ داخل کریں۔مسٹر اعظمی کے وکیل ایس آر ہیگڑے نے زبردست بحث کرتے ہوئے کہاکہ مرکزی حج کمیٹی میں بھی جو راجیہ سبھا رکن لیے گئے تھے ظفرالاسلام وہ اب راجیہ سبھا ممبر نہیں رہے اس 8 رکنی کمیٹی میں بھی ایک ممبر اس طرح کم ہوگئے اورعبداللہ کٹی کو مفتی کوٹےمیں رکھا گیا جبکہ وہ مفتی اور عالم نہیں ہیں اس پر بنچ کے جج صاحبان نے یہ کہاکہ ایک پیچیدہ مسئلہ یہ ہے کہ اسٹیٹ کمیٹیاں اگر نہیں بنی تو مرکزی کمیٹی بھی مکمل نہیں ہوسکتی اس لیے اسٹیٹ حج کمیٹیوں کی تشکیل بہت ضروری ہے۔مسٹر اعظمی کے وکیل طلحہ عبدالرحمٰن نے بھی بحث میں حصہ لیا اور ایک اسٹیٹ کے وکیل عدالت عظمیٰ سے اور وقت مانگ رہے تھے جس پر عدالت نے ناراض ہوکر کہا کہ آپ کو صرف ایک ہفتہ کا وقت دیں گے مگر بعد میں 4 ہفتہ کا وقت عدالت عظمیٰ نے دیا ہے ۔ واضح رہے کہ گجرات، کرناٹک، مدھیہ پردیش ،مہاراشٹر اورکئی صوبوں میں اسٹیٹ کمیٹی کی تشکیل ابھی نہیں ہوئی ہے ۔اس عدالت کی سماعت پر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی عوام خصوصی طور سے مسلمان یہ سمجھ لیں کہ اس ادارہ کو ختم کرنے کی بہت دنوں سے سازش ہورہی ہے مگر میں قطعی طور سے کسی طرح سے مایوس اور ہراساں نہیں ہوں اس ادارہ کو بچانا ہمارا مقصد ہے اور ان شاء اللہ عوام کی دعاؤں سے ہم ادارہ کو بچانے میں عدالت عظمیٰ کے ذریعہ کامیاب ہوں گے۔

Related Articles