امریکی افراط زر کی وجہ سے شیئر بازار ڈھیر

ممبئی، جون ۔ امریکہ میں افراط زر کی شرح چالیس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچنے سے شرح سود میں زبردست اضافے کےامکان اور چین میں کوروناکیسوں میں آئی تیزی سے گھبراہٹ کا شکار سرمایہ کاروں کی چوطرفہ فروخت کے دباؤمیں آج گھریلو شیئر بازار مسلسل دوسرے روز بھی گرتا ہوا ڈھائی فیصد سے زائد ٹوٹ کر ڈھیر ہوگیا۔بی ایس ای کا تیس حصص والا حساس انڈیکس سینسیکس 1456.74 پوائنٹس گر کر 53 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح سے نیچے 52846.70 پوائنٹس پر آگیا اور نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) کا نفٹی 427.40 پوائنٹس گر کر16 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح سے نیچے 15774.40 پوائنٹس پر آگیا۔بڑی کمپنیوں کی طرح بی ایس ای کی چھوٹی اور درمیانی کمپنیوں کو بھی فروخت کا سامنا کرنا پڑا۔ مڈ کیپ 2.73 فیصد گر کر 21,876.80 پوائنٹس اور اسمال کیپ 3.15 پوائنٹس گر کر 25,043.33 پوائنٹس پر آگیا۔ اس عرصے کے دوران بی ایس ای پر کل 3613 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 2835 کی قیمتوں میں کمی جبکہ 662 میں اضافہ جبکہ 116 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔اس دوران بی ایس ای کی تمام 19 کمپنیاں گر گئیں۔ عالمی منڈی میں گراوٹ کا رجحان رہا۔ اس دوران برطانیہ کا ایف ٹی ایس ای 1.80، جرمنی کا ڈی اے ایکس 2.18، جاپان کا نکی 3.01، ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ 3.39 اور چین کا شنگھائی کمپوزٹ 0.89 فیصد گر گیا۔

Related Articles