ابھیشیک بنرجی کے خلاف توہین عدالت کی عرضی خارج
کلکتہ،مئی۔کلکتہ ہائی کورٹ کے ججوں کی تنقید کے معاملے میں ترنمول کانگریس کے جنرل سیکریٹری ابھیشیک بنرجی کے خلاف عرضی اور عدالت سے سوموٹو نوٹس لینے کی استدعا کو عدالت نے گرچہ خارج کردیا ہے۔تاہم کلکتہ ہائی کورٹ نے کہا کہ عوامی نمائندوں کو عدالت کے تئیں گفتگو کرنے میں احتیاط برتنا چاہیے۔گزشتہ دنوں ہلدیہ میں پارٹی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ابھیشیک بنرجی نے کہا تھا کلکتہ ہائی کورٹ میں ایک دو جج ایسے ہیں جو شوبھندوادھیکاری کو تحفظ فراہم کررہے ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ اس وقت ضرورت ہے کہ عدالت پر اعتماد بحال کیا جائے۔بنرجی کے اس ریمارکس کے خلاف کلکتہ ہائی کورٹ کے دو وکلا نے عدالت میں عرضی دائر کرتے ہوئے استدعا کہ کی اس معاملے میں عدالت بنرجی کے خلاف سوموٹو ایکشن لے اور ان کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ چلایا جائے۔اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس اجے کمار مکھرجی نے کہاکہ ”ہائی کورٹ میں 41 جج ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ انہوں نے کس کو نشانہ بنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک فیصد جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔اس لیے عدالت توہین عدالت کا مقدمہ دائر کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتی۔ عدالت کو یہ نہیں لگتا کہ ابھیشیک کے ریمارکس سے عدلیہ کو داغدار کیا گیا ہے۔ اس وقت سوموٹوکارروائی کی ضرورت نہیں ہے۔عدالت نے پوچھا کہ ایک فیصد ججوں سے ابھیشیک کا کیا مطلب ہے؟ اس کے بعد مدعی سشمیتا ساہا دت نے ابھیشیک کے بیان کی پین ڈرائیو جمع کرائی ہے۔ جسٹس سبیاساچی بھٹاچاریہ نے کہا کہ ایک فیصد ججوں سے کیا مراد ہے؟ ایک ممبرپارلیمنٹ نے جو کچھ کہا کہ اس سے عدالت کی توہین ہے۔ہلدیہ میں ورکرز کانفرنس میں کھڑے ہو کر انہوں نے کہاکہ مجھے یہ کہتے ہوئے شرم آتی ہے کہ عدلیہ میں ایک یا دو لوگ ایسے ہیں جو ملی بھگت سے کام کر رہے ہیں۔