مذہب کی بنیاد پر سیاست کے کینسر سے ہمارے مفادات کو نقصان پہنچے گا:وزیراعلی تلنگانہ
حیدرآباد، اپریل.تلنگانہ کے وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مذہب،ذات کے نام سے بعض افراد اوچھی سیاست کررہے ہیں۔انہوں نے شہر حیدرآباد میں آج تین سوپر اسپیشلٹی اسپتالوں گچی باؤلی، ایل بی نگر، صنعت نگر اور الوال میں سنگ بنیادرکھا۔ اس موقع پر الوال میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ماضی میں جو کچھ ہو ا، ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد کیا ہورہا ہے ہم سب یہ دیکھ رہے ہیں۔تمام کو چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔بعض افراد مذہب اوربعض افراد ذات کی بنیاد پراوچھی سیاست کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ملک میں تمام مذاہب،ذاتوں والے افراد یکساں رہتے ہیں۔اس ہم آہنگی کے ماحول کوخراب کیاگیا تو ملک برباد ہوجائے گا۔ آج کے اخبارات میں کئی چیزیں نظروں سے گذریں۔ فلانہ کی دکان میں پھول مت خریدیں۔فلانہ کی دکان سے خریداری نہ کی جائے،یہ کہاجارہا ہے۔ہمارے ملک کے 13 کروڑ ہندوستانی بیرون ملک کام کرتے ہیں۔اگر وہ حکومتیں ان سب کو واپس بھیج دیں تو ان سب کو نوکریاں کہاں سے دستیاب کروائی جائیں گی؟حیدرآباد میں گذشتہ سات سالوں میں تقریباً 2.30 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ ان فیکٹریوں میں تقریباً 10، 15 لاکھ افرادکو روزگار ملا۔ حیدرآباد شہر میں 14 ہزار ایکڑ پر فارما یونیورسٹی قائم کی جارہی ہے جس کی نظیر ملک میں کہیں اور نہیں ملتی۔ شہر کی جینوم ویلی میں بننے والی ویکسین کے ذریعہ حیدرآباد دواسازی کے شعبہ کا دارالحکومت بن گیا ہے جہاں ملک کے 33فیصد ٹیکوں کی تیاری کا کام کیاجاتا ہے۔اگر ہم آہنگی، امن، لااینڈآرڈر ٹھیک ہواور ہماری پولیس فورس اچھی طرح کام کرے تو ریاست میں نئی سرمایہ کاری آئے گی،صنعتیں قائم ہوں گی اورنوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پیداہوں گے۔اگر ذات پات یا مذہب کے نام پر لڑائی جھگڑے ہوں تو سرمایہ کاری کے لئے کون آگے آئے گا؟ انہوں نے عوام کو چوکس کیا کہ مذہب کی بنیاد پر سیاست کے کینسر سے ہمیں دور رہنے کی ضرورت ہے۔اس سے ہمارے مفادات کو نقصان پہنچے گا۔ تلنگانہ میں کسی بھی حالت میں اس طرح کے رجحانات کی اجازت نہیں دی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ تلنگانہ ایک نئی ریاست ہے۔ اس نے مہاراشٹر، تمل ناڈو، کرناٹک اور گجرات سب کو فی کس آمدنی میں پیچھے چھوڑدیا ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ 2016روپئے وظیفہ کسی بھی ریاست میں نہیں دیاجاتا۔خود وزیراعظم مودی کی ریاست گجرات میں وظیفہ کے طورپر500روپئے تا600روپئے معذورین کو دیئے جارہے ہیں۔غریب لڑکی کی شادی کی صورت میں 1,00,116 روپے دینے کی روایت تلنگانہ کے علاوہ ہندوستان کی کسی دوسری ریاست میں موجود نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی آبائی ریاست گجرات میں کسان سڑکوں پر آکر لڑ رہے ہیں۔ تلنگانہ میں آج تمام شعبوں کو 24 گھنٹے بجلی فراہم کی جارہی ہے۔ ہم نے کالیشورم اور پالامورو پروجیکٹس کی تعمیر کو یقینی بنایا اور ریاست کے آبپاشی کے شعبہ نے کافی ترقی کی ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہاکہ آنے والے دنوں میں گروکل اسکولس کی تعداد میں اضافہ کیاجائے گا، تمام ضلعی مراکز میں 33 میڈیکل کالجس قائم کئے جارہے ہیں۔ حکومت ہر جگہ غریبوں کو تعلیم اور طبی خدمات فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔ انہوں کہا ہے کہ حکومت طبی نظام کو مستحکم بنانے کے اقدامات کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں کورونا جیسی وبائیں آئیں گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر کسی ریاست، ملک یا شہر میں طبی نظام مضبوط ہو تو وہ کم نقصان اٹھائیں گے اور اگر نظام بہتر نہیں ہو گا تو لاکھوں لوگ مر جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے طبی نظام کو مضبوط بنانے کے عمل میں کئی قدم اٹھائے ہیں، تلنگانہ نے انسانی ہمدردی کے نقطہ نظر سے کافی جدوجہد کی ہے۔انہوں نے کہا ”ہم طبی نظام کو مضبوط بنانے کے مقصد کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ غربت کی وجہ سے لوگوں کو دوائیوں سے دور نہیں رہنا چاہئے۔ حکومت نے موجودہ عثمانیہ اسپتال اور گاندھی اسپتال کے علاوہ دیگرچاراسپتال قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور تمام قسم کے طبی معائنے اور سرجری عوام کے لیے دستیاب کرائی جائیں گی“۔ وزیراعلی نے اعلان کیا کہ الوا ل کے ٹمز میں خواتین کا میٹرنٹی ونگ قائم کیا جائے گا۔ اس سلسلے میں میڈیکل ڈپارٹمنٹ کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے حیدرآباد میں طبی خدمات مفت فراہم کی جائیں گی اور حیدرآباد میں چھ ہزار بستروں پر مشتمل آکسیجن کی سہولت ہوگی۔ وہ چاہتے ہیں کہ غریبوں کا استحصال کیے بغیر سرکاری اسپتالوں میں علاج ہو سکے۔قبل ازیں وزیراعلی کے چندر شیکھر راؤ نے حیدرآباد میں تین سوپر ملٹی اسپیشلٹی اسپتالوں کے تعمیری کاموں کا سنگ بنیاد رکھا جن میں الوال۔ گڈی انارم اور ایرہ گڈہ میں تعمیر کئے جانے والے اسپتال بھی شامل ہیں۔ سنگ بنیاد تقریب میں ریاستی وزراء ہریش راؤ، ویمولا پرشانت ریڈی، ٹی سرینواس یادو، سبیتا اندرا ریڈی، ارکان اسمبلی گوپی ناتھ، سدھیر ریڈی، کالیرو وینکٹیش، راجیہ سبھا کے ارکان کے کیشو راؤ اور جی ایچ ایم سی کے میئر گدوال وجئے لکشمی بھی موجود تھے۔ ہر ایک اسپتال13.71 لاکھ مربع فیٹ کے رقبہ پر محیط ہے۔ گڈی انارم میں تعمیر ہونے والے اسپتال کیلئے 900 کروڑ، الوال اسپتال کیلئے 897 کروڑ اور ایرہ گڈہ اسپتال کی تعمیر کیلئے 882 کروڑ روپئے منظور کرتے ہوئے حال ہی میں محکمہ صحت کی جانب سے احکام جاری کئے گئے۔ الوال سوپر اسپیشالیٹی اسپتال کیلئے 28.41 ایکڑ اراضی مختص کی گئی ہے جس پر جی پلس 5منزلہ عمارت تعمیر کی جائے گی۔ گڈی انارم سوپر اسپیشالیٹی اسپتال کیلئے 21.36 ایکڑ اراضی الاٹ کی گئی جس پر جی پلس 14 منزلہ عمارت تعمیر کی جائے گی۔ ایرہ گڈہ سوپر اسپیشالٹی اسپتال کیلئے 17 ایکڑ اراضی مختص کی گئی ہے جہاں پر جی پلس 14 منزلہ عمارت تعمیر کی جائے گی، ہر ایک سوپر اسپیشالیٹی اسپتال 1000بستروں پر مشتمل رہے گا۔ ان اسپتالوں میں تمام اقسام کے اسپیشالیٹی، سوپر اسپیشالیٹی طبی خدمات دستیاب رہیں گی۔طبی تعلیم کیلئے پی جی اسپیشالیٹی، سوپر اسپیشالیٹی نشستیں، نرسنگ، پیرا میڈیکل کالجس بھی دستیاب رہیں گے۔الوال میں تعمیر ہونے والے اسپتال میں اضلاع سنگاریڈی، سدی پیٹ اور عادل آباد سے آنے والے مریضوں کو علاج کی سہولت ہوگی۔ گڈی انارم میں تعمیر ہونے والے اسپتال میں اضلاع کھمم، نلگنڈہ، سوریا پیٹ کے مریضوں کو طبی سہولتیں دستیاب ہوں گی۔ ایرہ گڈہ اور گچی باؤلی کے اسپتالوں میں اس کے اطراف و اکناف کے اضلاع کے عوام کو موثر طبی سہولتیں دستیاب ہوں گی۔