میگھالیہ ہائی کورٹ نے سرکاری اداروں میں بھرتی کے عمل پر پابندی لگا دی

شیلانگ, اپریل ۔ میگھالیہ ہائی کورٹ نے ریاست میں تمام آسامیوں پر بھرتی کے تمام عمل کو روک دیا ہے اور کہا ہے کہ جب تک روسٹر سسٹم قائم نہیں ہو جاتا اور تمام آسامیوں کے سلسلے میں روسٹر تیار نہیں ہو جاتا تب تک مزید تقرریاں نہیں کی جائیں گی۔ ریزرویشن پالیسی پر عمل کرتے ہوئے مستقبل میں ریزرویشن تناسب کی بنیاد پر بھرتی کی جا سکتی ہے۔چیف جسٹس سنجیب بنرجی اور جسٹس ونالورا ڈنگدوہ کی ڈویژن بنچ نے ایک رٹ پٹیشن کی سماعت کرتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا کہ گزشتہ 50 برسوں سے بیوروکریٹس ہیں اور ان میں سے کسی نے بھی ریزرویشن پالیسی کو صحیح طریقے سے لاگو کرنے سے پہلے روسٹر سسٹم کو یقینی بنانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔ عدالت نے کہا کہ “یہ تشویشناک ہے کہ ریاست کی تشکیل کے 50 سال اور ریاستی سرکاری ملازمتوں میں 50 سال کے ریزرویشن کے باوجود ابھی تک کوئی روسٹر سسٹم نہیں ہے۔ بنچ نے حال ہی میں سامنے آنے والے ایک معاملے میں یہ سوال اٹھانے پر مجبور کیا کہ روسٹر کے بغیر ریزرویشن پالیسی کو کیسے لاگو کیا جا سکتا ہے۔‘‘عدالت نے حکم دیاکہ “اس صورتحال کے پیش نظر جہاں بغیر کسی روسٹر سسٹم کے اقربا پروری اور من مانی کرنے کی کھلی چھوٹ ہو ریاست میں تمام آسامیوں کے لیے مزید بھرتی کے عمل پر روک لگادی جائے۔”عدالت نے کہاکہ ’’یہ حکم ریاستی حکومت کی ایجنسیوں پر لاگو ہوگا اور جہاں بھی ریاست میں ریزرویشن پالیسی نافذ ہے‘‘۔واضح رہے کہ محکمہ سماجی بہبود کے کچھ ملازمین نے میگھالیہ سوشل ویلفیئر سروس رول 2007 کے رول 15 کے مطابق گریڈیشن لسٹ کی تیاری کی شکایت کرتے ہوئے ایک رٹ پٹیشن دائر کی تھی۔اس معاملے کی اگلی سماعت 20 اپریل کو ہوگی۔

Related Articles