یوگی حکومت کے ساڑھے چار سال،فسادات سے پاک یوپی کا دعوی
لکھنؤ:ستمبر,اترپردیش کے اسمبلی انتخابات سے قبل اتوار کو ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے ساڑھے چار سالہ میعاد کارکا رپورٹ کارڈ پیش کیا۔ اس دوران انہوں نے اپنے میعاد کار میں فسادات سے پاک یوپی کا دعوی کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں جرائم پیشہ افراد کے ساتھ مافیاؤں پر بھی لگام لگی ہے۔وزیر اعلی نے آج لکھنؤ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے میعاد کار کی حصولیابیوں کو شمار کرایا۔اس دوران انہوں نے سماج وادی پارٹی(ایس پی)اور بی ایس پی کی سابقہ حکومتوں کی تنقید کرتے ہوئے ریپ اورخواتین کے خلاف ہونے والے واقعات میں آئی کمی کے لئے این سی آربی کے اعدادوشمار کا بھی حوالہ دیا۔انہوں نے کہا کہ سیکورٹی اور بہتر حکمرانی کے اعتبار سے یوپی جیسی ریاست میں 4.5سال کا میعادکار پورا کرنا کافی اہم رہا ہے۔ ملک میں یوپی کے سلسلے میں نظریہ میں تبدیلی ہوئی ہے۔یہ وہی یوپی ہے جہاں پہلے فسادات ہوا کرتے تھے لیکن گذتہ 4.5سال میں کوئی بھی فساد نہیں ہوا ہے۔ہم نے جرائم پیشہ افراد سے ان کی ذات اور مقام اور مذہب کی پرواہ کئے بغیر قانون کے ڈھانچے کے تحت سختی سے پیش آئے۔1800کروڑ روپئے سے زیادہ کی سرکاری ملکیت ضبط کی گئی ہے اور مجرمین کے غیر قانونی قبضہ جات ک منہدم کیا گیا ہے۔اپنی حکومت کے میعاد کار کی حصولیابیاں شمار کراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایز آف ڈوئنگ بزنس میں سال 2016-17میں یوپی 14یوں مقام پر تھا اب وہ دوسرے نمبر پر ہے۔3لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ ملک کی پہلی ڈسپلے یونٹ یوپی میں قائم ہوئی ہے۔اور چین سے سرمایہ آیا ہے جو کہ یوپی کے لئے ایک حصولیابی ہے۔انہوں نے دعوی کیا کہ یوپی میں ایک کروڑ 61لاکھ سے زیادہ نوجوانوں کو یوپی کے اندر ہی روزگار دستیاب ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔شفاف طریقے سے ساڑھے چار لاکھ نوجوانوں کی سرکاری نوکری دی جاچکی ہے۔گناکسانوں کے لئے حکومت کے کام کو شمار کراتے ہوئے یوگی نے کہا سال 2017سے اب تک ساڑھے چار سالوں میں ایک لاکھ 43ہزار کروڑ روپئے گنا بقایہ جات کی ادائیگی کی گئی ہے۔سال 2007 تا2017کے درمیان درمیان متعدد چینی ملوں کو فروخت کی گئیں۔ کسانوں کے پیٹ پر لاد مارا گیا۔ کسان خود کشی کرنے کو مجبور ہوئے۔ہماری حکومت نے بند چینی ملوں کو چلانے کا کام کیا۔گنا کسانوں کو وقت پر ادائیگی کی گئی اور نئی چینی ملوں کو لگانے کا کام کیا۔مسٹر یوگی نے کہا کہ کورونا بحران میں جب کئی ریاستوں کی چینی ملیں بند ہو گئی تھیں یوپی چینی ملیں چلتی رہیں۔سال 2016۔17دھان خرید صرف 6لاکھ میٹرک ٹن ہوا تھا جو کہ آڑھتیوں کے ذریعہ ہوا تھا یعنی کسان کو ایم ایس پی کا سیدھا فائدہ نہیں ملا۔2020میں کورونا بحران کے باوجود دھان خرید 66لاکھ میٹرک ٹن براہ راست کسانوں سے کی گئی۔جبکہ سال 2020۔21میں 56لاکھ میٹرک ٹن گیہوں خریدا گیا۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ چار سالوں میں 42لاکھ غریبوں کو گھر دیا گیا۔کسی بھی قسم کی آفت آنے پر ہم 24گھنٹوں کے اندر معاوضہ دینے کا کام کرتے ہیں۔ 4.5سالوں میں ہم نے ریاست کے لوگوں کو ڈی بی ٹی کے ذریعہ سے 5لاکھ کروڑ روپئے دئیے ہیں ۔دیوالی کے موقع پر اجودھیان میں دیپ اتسو کا ذکر کرتےہوئے انہوں نے اپوزیشن کا ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ یوپی نے اپنی روایتی شناخت ملک اور دنیا کے سامنے رکھا۔ اجودھیا کا دیپ اتسو کا انعقاد،کاشی کا دیو دیوالی کا انعقاد ہو یا پر برسانا کا رنگوتسو،اپوزیشن کبھی یہ انعقاد نہیں کرسکتے تھے۔یہ ہمیشہ اس بات کے شبہ میں رہتے تھے کہ اجودھیامیں دیپ اتسو پروگرام کریں گے تو ہم پر فرقہ واریت کا لیبل لگے گا ۔