یوم انسانی حقوق : کووند نے امتیازی سلوک کے خاتمے اور صحت مند ماحول پر زوردیا
نئی دہلی، دسمبر۔صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند نے یوم انسانی حقوق کے موقع پر دنیا میں رائج تعصبات ، امتیازی سلوک کو ختم کرنے اور ماحولیات اور فطرت کے تحفظ پرزوردیا ۔ انہوں نے کہا کہ تعصب کی وجہ سے فرد کو پوری صلاحیت کا فائدہ نہیں ملتا اور یہ پورے معاشرے کے مفاد کے نقطہ نظر سے مناسب نہیں۔ مسٹر کووندیوم انسانی حقوق کے موقع پر یہاں وگیان میں منعقدہ اہم تقریب کے افتتاحی سیشن سے خطاب کررہے تھے۔ صدر نے کہا کہ منصفانہ سلوک انسانی وقار کے احترام کی پہلی شرط ہے لیکن بدقسمتی سے یہ دنیا تعصبات سے بھری ہوئی ہے ۔ بدقسمتی سے ہے کہ ان تعصبات سے فرد کے پوری صلاحیت سے استفادہ کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں ۔ مسٹرکووند نے کہا کہ یوم انسانی حقوق ہمارے لیے تعصبات سے ابھرنے کے راستوں کے بارے میں ایک ساتھ مل کر سوچنے کا ایک بہترین موقع ہے ۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے انسانی حقوق کے عالمی اعلامیہ ( یوڈی ایچ آر) کو آج کے ہی دن 1948 میں اپنانے جانے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ تقریب میں قومی انسانی حقوق کمیشن کے چیرمین جسٹس ارون مشرا اور دیگر معززین موجود تھے۔صدر نے اس موقع پر صحت مند ماحول اور موسمیاتی انصاف کے معاملے پر بھی زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ آج کے دن ہمیں صحت مند ماحول اور موسمیاتی انصاف کے حقوق پر بھی بات کرنی چاہئے کیونکہ فطرت کی تنزلی سے آب و ہوا کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے اور اس کے نتائج ہمارے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا فطرت کی تباہی کی حقیقت دیکھ رہی ،لیکن فی الحال تبدیلی کے لیے کوئی ٹھوس فیصلہ لینے کا عزم نہیں کر پا رہی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اپنے آگے آنے والی نسلوں کو صنعت کاری کے برے اثرات سے بچانے کے لئے فطرت کی حفاظت کریں ۔انہوں نےکہا کہ وقت تیزی سے گزر رہا ہے، لیکن انہوں نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ ہندوستان نے اپنی سطح پر اور حال ہی میں اختتام پزیرعالمی موسمیاتی کانفرنس میں کئی اقدامات کئے ہیں ، جس سے فطرت کی بحالی میں مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی شمسی اتحاد میں ہندوستان کا کردار قابل ستائش ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی اعلامیے کے مسودے کے لیے جو کمیٹی بنائی گئی تھی اس میں دنیا بھر سے نمائندے تھے۔ اس میں ہندوستان کی ہنسا بہن مہتا نے بہت بڑا تعاون دیا تھا ۔ وہ بابائے قوم مہاتما گاندھی کی پیروکار تھیں۔ صدر نے کہا کہ دنیا میں انسانی حقوق کے مسئلے نے دوسری عالمی جنگ کے بعد پیدا شدہ حالات کے درمیان دنیا میں زور پکڑا ۔ لیکن ہندوستان میں اس سے بہت پہلے نوآبادیاتی نظام کے خلاف تحریک کے آغاز میں ہی بنیادی حقوق کا مطالبہ کیا جانے لگا تھا۔ 1895 میں ہندوستان کے جدید آئین کے تصور کے طور پر پیش کیے گئے سوراج بل میں انسانی حقوق کو ماضی کے حق کے طور پر رکھا گیا تھا۔سنہ 1931 میں کانگریس کے کراچی اجلاس میں سردار ولبھ بھائی پٹیل کی صدارت میں انسانی حقوق سے متعلق ایک قرارداد منظور کی گئی اور اس موضوع پرعوام کی توجہ مبذول ہوئی ۔ اس قرارداد پرگاندھی جی نے اہم تجاویز پیش کیں۔اس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ہندوستان کے لیے بنائے جانے والے آئین میں لازمی طور پر لوگوں کے لیے اظہار رائے اور مذہب کی آزادی سمیت بنیادی حقوق کے التزامات لازمی ہونے چاہئے ۔ مسٹر کووند نے کہا کہ کراچی قرارداد کے دو ماہ بعد گاندھی جی نے اس قرارداد کو سب سے اہم تجویز قرار دیا تھا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ کس طرح کی آزادی چاہتے تھے ۔ صدر نےاس تناظرمیں گاندھی جی کے اس قول کا حوالہ دیا ’’ سوراج یا غریب کا سوراج رام راج ہے۔ بھگوان رام انصاف اور مساوات کی علامت ہیں ۔ وہ سچائی اور احسان کے مظہر ہیں ‘‘ ۔