ہندوستان نےبحران کی گھڑی میں دنیا کو دیا ’امید کا گلدستہ‘
جس میں لگے ہیں جمہوریت، ہنر ، ٹیکنالوجی کے پھول: مودی
نئی دہلی، جنوری۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے ہنر اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہندوستان کی طاقت کی طرف دنیا کی توجہ مبذول کراتے ہوئے پیر کو کہا کہ ہندوستان نے بحران کے وقت دنیا کو جمہوریت کے تئیں غیر متزلزل یقین، نئی ٹیکنالوجی اور ہنر کی شکل میں ’امید کا تحفہ‘ دیا ہے۔مسٹر مودی ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ سوئٹزرلینڈ کے ڈیووس میں منعقدہ ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کانفرنس میں ’عالمی معیشت کی صورتحال‘ پر خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے تبدیلی، مہنگائی، صحت اور کرپٹو کرنسی جیسے مسائل پر تمام ممالک کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ہوئے کثیرالجہتی عالمی اداروں کو مستقبل کے چیلنجز کے لیے تیار کرنے کے لیے اصلاحات کیے جانے کی بھی اپیل کی۔ مسٹر مودی نے کہا کہ ہندوستان عالمی سپلائی چین کو قابل بھروسہ بنانے میں تعاون کے لیے پرعزم ہے جس میں اس وقت خلل پڑا ہے۔ انہوں نے طرز زندگی کو تبدیل کرنے اور ری سائیکلنگ پر مبنی معیشت بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔وزیر اعظم نے کہا، ’ہندوستان جیسی مضبوط جمہوریت نے پوری دنیا کو ایک خوبصورت تحفہ دیا ہے، ’ امید کا گلدستہ‘۔ اس گلدستے میں ہم ہندوستانیوں کا جمہوریت پر غیر متزلزل یقین ہے۔ اکیسویں صدی کو بااختیار بنانے والی ٹیکنالوجی، اس گلدستے میں ہے، ہم ہندوستانیوں کی سوچ، ہم ہندوستانیوں کا انہوں نے کہا کہ کورونا کے اس دور میں ہم نے دیکھا ہے کہ کس طرح ہندوستان ’ایک زمین، ایک صحت‘ کے فلسفے پر چلتے ہوئے کئی ممالک کو ضروری ادویات، ویکسین دے کر کروڑوں جانیں بچا رہا ہے۔ آج ہندوستان دنیا میں دوائیوں کا تیسرا سب سے بڑا پیدا کرنے والا ملک ہے، اسے دنیا کی فارمیسی کہا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان دنیا میں ریکارڈ سافٹ ویئر انجینئر بھیج رہا ہے۔ ہندوستان میں 50 لاکھ سے زیادہ سافٹ ویئر ڈویلپر کام کر رہے ہیں۔ آج ہندوستان میں دنیا مین تیسرے نمبر کے سب سے زیادہ یونیکارن ہیں۔ پچھلے 6 مہینوں میں 10 ہزار سے زیادہ اسٹارٹ اپ رجسٹرڈ ہوئے ہیں۔مسٹر مودی نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے میدان میں ملک کی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ آج ہندوستان کے پاس دنیا کا سب سے بڑا، محفوظ اور کامیاب ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہے۔ صرف پچھلے مہینے تک، ہندوستان نے یونیفائیڈ پیمنٹ انٹرفیس (یو پی آئی) کے ذریعے 4.4 ارب لین دین کا مشاہدہ کیا ہے۔ آج ہندوستان حکومتی مداخلت کو کم کرتے ہوئے کاروبار کرنے میں آسانی کو فروغ دے رہا ہے۔وزیر اعظم نے عالمی سرمایہ کاروں کو یقین دلایا کہ آج ہندوستان حال کے ساتھ ہی آئندہ 25 برسوں کے ہدف کوذہن میں رکھ کر پالیساں بنا رہا ہے، فیصلے کر رہا ہے۔ اس عرصے میں ہندوستان نے سب کو ترقی اور صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے اہداف مقرر کیے ہیں۔ یہ دور ہرا بھرا بھی ہوگا ، صاف، صحت مند اور قابل اعتماد بھی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ ماننا ہوگا کہ ہمارا طرز زندگی بھی آب و ہوا کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ مشن لائف یعنی ماحول دوست زندگی کو عالمی عوامی تحریک بننا ضروری ہے۔ جیسے، ہم عوامی شراکت داری کی مہم کو ’زمین دوست عوام‘ کا ایک بڑابنیاد بھی بنا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج عالمی نظام میں تبدیلی کے ساتھ عالمی خاندان کے طور پر ہمیں جن چیلنجز کا سامنا ہے ان میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر ملک، ہر عالمی ایجنسی کی طرف سے اجتماعیت اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم نے کہا،’یہ سپلائی چین کی رکاوٹیں، مہنگائی اور موسمیاتی تبدیلی انہی کی مثالیں ہیں۔ ایک اور مثال ہے کرپٹوکرنسی کا ۔ جس قسم کی ٹیکنالوجی اس سے وابستہ ہے، اس میں کسی ایک ملک کے فیصلے اس کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ناکافی ہوں گے۔ ہمیں ایک طرح کی سوچ رکھنی ہوگی‘۔ انہوں نے کہا کہ آج عالمی منظر نامے کو دیکھتے ہوئے سوال یہ بھی ہے کہ تنظیم، نئی دنیا، نئے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں؟ جب یہ ادارے بنیں تو صورتحال مختلف تھی۔ آج حالات مختلف ہیں۔ لہٰذا ہر جمہوری ملک کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان اداروں کی بہتری پر زور دے، تاکہ انہیں حال اور مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہندوستان نے اپنے کارپوریٹ ٹیکس کی شرحوں کو آسان بنا کر، کم کر کے اسے دنیا میں سب سے زیادہ مسابقتی بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف گذشتہ سال ہم نے 25 ہزار سے زائد تعمیل کی فارملٹیز کو کم کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستانیوں میں نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے کی صلاحیت اور کاروباری صلاحیت ہمارے ہر عالمی شراکت دار کو نئی توانائی دے سکتی ہے۔ لہذا یہ ہندوستان میں سرمایہ کاری کا بہترین موقع ہے۔آج ہندوستانی نوجوانوں میں انٹرپرینیورشپ ایک نئی بلندی پر ہے۔ سال 2014 میں جہاں ہندوستان میں چند سو رجسٹرڈ اسٹارٹ اپس تھے۔ اس کے ساتھ ہی آج ان کی تعداد 60 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ان میں 80 سے زیادہ یونیکارنس ہیں ، جن میں سے 40 سے زیادہ تو 2021 میں ہی بنائے گئے تھے۔ خود انحصاری (آتم نربھرتا) کے راستے پر چلتے ہوئے، ہندوستان کی توجہ نہ صرف عمل کو آسان بنانے پر ہے، بلکہ سرمایہ کاری اور پیداوار کی حوصلہ افزائی پر بھی ہے۔ اس سوچ کو ذہن میں رکھتے ہوئے، حکومت نے 14 شعبوں میں 26 ارب مالیت کی پیداوار پر مبنی ترغیبی اسکیمیں نافذ کی ہیں۔