گیان واپی معاملہ:مقدمے کی سماعت کے جواز پر ضلع جج نے شنوائی کا آغاز کیا

وارانسی:مئی۔اترپردیش میں ضلع وارانسی کی ضلع عدالت نے گیان واپی مسجد معاملے میں جمعرات کو اس نکتے پر سماعت کا آغاز کردیا کہ آیا ہندو فریق کی جانب سے مسجد احاطے میں یومیہ پوجا کی اجازت طلب کرنے والی اصل عرضی پر سماعت ہوسکتی ہے یا نہیں؟۔مسجد انتظامیہ کمیٹی کے وکیل ابھئے ناتھ یادو نے اپنے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ عباد گاہوں سے متعلق 1991 کے قانون کی روشنی میں اس مقدمے پر سماعت نہیں ہوسکتی ہے۔ مسجد فریق کے وکیل کی جرح پوری نہیں ہوسکی ہے۔ اور یہ سماعت کی اگلی تاریخ 30مئی کو بھی جاری رہے گی۔سماعت کے دوران شرنگار گوری پوجا استھل کی مستقل طور سے درشن پوجن کرنے کے لئے داخل کی گئی عرضی کے وکیل نے مسلم فریق کی دلیلوں کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ مقدمہ کی سماعت کے لئے ٹھوس بنیاد موجود ہیں۔ وکیل کی جانب سے اس ضمن میں دلیلیں بھی دی گئیں۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ڈاکٹر اجئے کرشن وشویش کی عدالت میں وکیلوں نے دو گھنٹوں تک اس پر دلائل دئیے کہ سال 1991 کے عباد گاہوں سے متعلق قانون کی روشنی میں اس پر سماعت ہوسکتی ہے یا نہیں ہوسکتی ہے۔ مسجد فریق کے وکیل ابھئے ناتھ یادو کی دلیل تھی کہ یہ قانون داخل کی گئی اصل عرضی پر سماعت کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ اس لئے مسجد احاطے میں شرنگار گوری سمیت مختلف پوجا کے مقامات پر پوجا پاٹ کی اجازت طلب کرنے والی عرضی پر سماعت نہیں ہوسکتی۔قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے اس کے سامنے داخل خصوصی اجازت طلب کرنے والی عرضی کے ضمن میں ضلع جج کو ہدایت دی تھی کہ وہ مقدمے کی سماعت کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں ترجیحی بنیاد پر سماعت کریں۔مسجد انتظامیہ کمیٹی نے کوڈ آف سول پروسیزر آرڈر07 وصول 11کے تحت مقدمے پر سماعت نہ کرنے کی عرضی دی ہے۔ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق ضلع جج نے سب سے پہلے آرڈر07وصول 11کے تحت اس عرضی پر سماعت کا فیصلہ کیا تھا۔ ساتھ ہی گیان واپی احاطے کی ویڈیو گرافی سروے رپورٹ پر اعتراضات داخل کرنے کے لئے متعلقہ فریقین کو ایک ہفتے کا وقت دیا تھا۔آج شنوائی کے دوران سروے کے لئے نامزد ایڈوکیٹ کمشنر وشال سنگھ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ وشال سنگھ نے سروے کے دوسرے مرحلے کی رپورٹ عدالت میں پیش کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی سروے کے پہلے مرحلے کی رپورٹ بھی عدالت کے سامنے ہے جسے اس وقت کے ایڈوکیٹ کمشنر اجئے کمار مشر نے تیار کیا تھا۔بعد میں انہیں برطرف کردیا گیا تھا۔کمیٹی کے وکیل ابھے ناتھ یادو نے کہا کہ احاطے میں شیولنگ ملنے کی بات گمراہ کن ہے۔ یہ حقیقت میں فوارہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مسجد میں شیولنگ کی بات کہہ کر لوگوں کے جذبات کو برانگیختہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

Related Articles