کلکتہ ہائی کورٹ کا اسکول سروس کمیشن کے گروپ سی کے 842افراد کی ملازمت کے سفارشی خطوط منسوخ کرنے کا حکم دیا
کلکتہ,مارچ۔کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے جمعہ کو اسکول سروس کمیشن (ایس ایس سی) کو گروپ سی کی پوسٹوں پر 842 افراد کی ملازمت کے سفارشی خطوط کو منسوخ کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ جسٹس گنگوپادھیائے نے ایس ایس سی کو ان آسامیوں کو پر کرنے کی بھی ہدایت دی ہےجو 842 افرادکے ملازمت چھوڑنے کے بعد پیدا ہوں گی۔ جج کے مطابق کمیشن اگلے دس روز میں ویٹنگ لسٹ سے بھرتی کا عمل شروع کرے۔ کونسلنگ کا عمل 25 مارچ تک مکمل کیا جائے گا۔ ایس ایس سی سے کہا گیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ کسی بھی ایسے امیدوار جن کے نام غیر قانونی طریقے سے ویٹنگ لسٹ میں شامل کیاگیا ہے کو کونسلنگ کے لیے بلایا نہ جائے۔بھرتی بدعنوانی کے ایک معاملے میں جسٹس گنگوپادھیائے نے حکم دیا کہ گروپ سی کے یہ ملازمین جمعہ سے اسکول میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔ ایس ایس سی کو ہفتہ کی دوپہر 12 بجے تک نوٹیفکیشن جاری کرکے ملازمت کی سفارش کو منسوخ کرنا ہوگا۔ وہ سکول کے کسی کام میں بھی شامل نہیں ہو سکتے ہیں۔ تاہم انہوں نے ان کارکنوں کی تنخواہ واپس کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا ہے۔ عدالت اس معاملے پر بعد میں غور کرے گی۔جسٹس گنگوپادھیائے نے جمعہ کو کلکتہ ہائی کورٹ میں دوپہر 1 بجے پر حکم دیا کہ ان 57 لوگوں کے ناموں کی فہرست ایس ایس سی کو 2 گھنٹے کے اندر شائع کی جائے۔ یعنی دوپہر 2:بجے تک کی آخری تاریخ تھی۔سماعت کے مرحلے کے اختتام پر، انہوں نے 785 لوگوں کے سفارشی خطوط کو منسوخ کرنے اور ان 57 لوگوں کی ملازمتوں کو براہ راست منسوخ کرنے کا حکم دیا جنہوں نے ایس ایس سی کے سفارشی خط کے بغیر تقرری خط حاصل کیا تھا۔SSC اپر پرائمری، سیکنڈری اور ہائیر سیکنڈری سطحوں پر بھرتی کے لیے سفارشی خطوط جاری کرتا ہے۔ اس کی بنیاد پر مدھیہ شکشا کا بورڈ تقرری کا لیٹر دیتا ہے۔ ان 57 لوگوں کے معاملے میں ایس ایس سی آفس کی طرف سے کوئی سفارشی خط نہیں دیا گیا ہے۔ سندیپ پرساد کی جانب سے گزشتہ سال دائر کیے گئے ایک کیس میں الزام لگایا گیا تھا کہ تقریباً 350 ملازمین کو ایس ایس سی کے گروپ سی کے عہدوں پر غیر قانونی طور پر بھرتی کیا گیا تھا۔