کلکتہ کارپوریشن کے انتخاب میں ترنمول کانگریس کی شاندار جیت
کلکتہ,دسمبر ۔کلکتہ کارپوریشن کے انتخاب میں ترنمول کانگریس نے 144سیٹوں میں سے 134سیٹوں پر جیت حاصل کرلی ہے۔اپوزیشن جماعتوں کا صفایا ہوگیا ہے۔بی جے پی، سی پی آئی ایم اور کانگریس ڈبل ہندسہ پار کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔کلکتہ کارپوریشن کے انتخاب میں ترنمول کانگریس کی جیت یقینی نظر آرہی تھی تاہم بی جے پی جو اس سال اسمبلی انتخاب میں 76سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور سی پی آئی ایم اور کانگریس کا صفایا ہوگیا تھامگر کلکتہ کارپوریشن کے انتخابات میں بی جے پی بڑی جیت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔گرچہ بی جے پی نے تین سیٹیں حاصل کی ہیں اور سی پی آئی ایم اور کانگریس کو دو دو سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔تاہم سی پی آئی ایم بی جے پی کے مقابلے زیادہ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔وزیرا علیٰ ممتا بنرجی اور ترنمول کانگریس کے جنرل سیکریٹری ابھیشیک بنرجی نے ترنمول کانگریس کی شاندار جیت کیلئے عوام کا شکریہ ادا کیا ہے۔ممتا بنرجی نے کہا ہے کہ کلکتہ شہر کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہوں نے ہمارے کاموں پر اعتماد کیا اور اب وقت آگیا ہے ہمارے کامیاب نمائندے پارٹی کیلئے کام کریں۔ریاستی الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق کلکتہ کارپوریشن کے 144وارڈ میں 66سیٹوں پر بائیں محاد کو کامیابی ملی ہے۔بی جے پی 47سیٹوں پر دوسری پوزیشن پر رہی ہے جب کہ کانگریس 16سیٹوں پر دوسری پوزیشن پر رہی ہے۔سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق کلکتہ کارپوریشن کا انتخابات بائیں محاذ کی تشکیل نو بھی ثابت ہوسکتا ہے۔بائیں محاذ، کانگریس اور بی جے پی نے کلکتہ کارپوریشن کے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کئے ہیں۔تاہم بی جے پی کی مینا دیوی پروہت نے وارڈ نمبر 22 میں ڈبل ہیٹ ٹرک، وجے اوجھا نے وارڈ نمبر 23 میں اور سجل گھوش نے وارڈ نمبر 50 میں کامیابی حاصل کی ہے۔ دریں اثنا، بائیں محاد کی نندیتا رائے نے وارڈ نمبر 103 میں کامیابی حاصل کی ہے اور سی پی آئی کے لیے وارڈ نمبر 92 میں مدھوچندا دیب نے کامیابی حاصل کی ہے۔ وارڈ نمبر 45 میں کانگریس کے امیدوار سنتوش پاٹھک اورکانگریس کے وسیم انصاری نے138 میں کامیابی حاصل کی ہے۔کلکتہ کارپوریشن کے تمام سیٹوں پر بھی بی جے پی امیدوار کھڑی کرنے میں ناکام رہی ہے۔اپوزیشن لیڈر شوبھندو ادھیکاری نے پہلے ایک درجن سے کم سیٹوں پر جیت کا ہدف رکھا تھا۔گزشتہ انتخابات میں بی جے پی 8سیٹوں پر کامیابی حاصل کی تھی اور اس مرتبہ یہ تعداد کم ہوکر 3ہوگئی ہے۔ایک طرح سے دیکھاجائے تو کانگریس اور بائیں محاذ اگر مشترکہ انتخابات لڑتی تو بی جے پی سے کہیں زیادہ بہتر نتائج کا مظاہرہ کرتی۔بی جے پی تیسری پوزیشن پر چلی گئی ہے۔