ڈل جھیل کی کنول کا ککڑی بیرون ملک پہنچ رہی ہے

نئی دہلی، مارچ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ کشمیر میں ڈل جھیل کمل کا ککڑی بیرون ملک پہنچ رہی ہے اوراس سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہو رہا ہے۔اتوار کو آل انڈیا ریڈیو پر اپنے ماہانہ پروگرام کے 99ویں ایڈیشن میں اہل وطن سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ ڈل جھیل اپنی لذیذ کمل کے تنے یا کمل ککڑی کے لیے بھی کافی مشہور ہے۔ کنول کے تنوں کو ملک میں مختلف مقامات پر مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے۔ کشمیر میں انہیں نادرو کہا جاتا ہے۔ کشمیر کے نادرو کی مانگ مسلسل بڑھ رہی ہے۔ اس مانگ کے پیش نظر ڈل جھیل میں نادرو کی کاشت کرنے والے کسانوں نے فارمر پروڈیوسر ایسوسی ایشن تشکیل دی ہے۔ تقریباً 250 کسان اس یونین میں شامل ہو چکے ہیں۔ ان کسانوں نے اپنی نادرو بیرون ممالک بھیجنا شروع کر دی ہے۔ ابھی کچھ عرصہ قبل ان کسانوں نے متحدہ عرب امارات کو دو کھیپیں بھیجی ہیں۔ جس کی وجہ سے کسانوں کی آمدنی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے ڈوڈہ ضلع کے ’بھدرواہ‘ کے کسان دہائیوں سے مکئی کی روایتی کاشت کر تے آرہے ہیں، لیکن کچھ کسانوں نے پھولوں کی طرف کاشت رخ کیا۔ تقریباً 25 سو کسان لیوینڈر کی کاشت کر رہے ہیں۔ انہیں مرکزی حکومت سے بھی مدد ملی ہے۔ اس نئی کاشتکاری سے کسانوں کی آمدنی میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔جموں و کشمیر کے کپواڑہ ضلع میں نئے تعمیر شدہ ماں شاردا مندر کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ کچھ دن پہلے کپواڑہ میں ماں شاردا کے عظیم الشان مندر کا افتتاح کیا گیا تھا۔ یہ مندر اسی راستے پر بنایا گیا ہے جہاں سے کبھی شاردا پیٹھ جانے کے لیے جاتے تھے۔ اس مندر کی تعمیر میں مقامی لوگوں نے بہت مدد کی ہے۔انہوں نے کہا کہ میں جموں و کشمیر کے لوگوں کو اس نیک کام کے لیے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

Related Articles