چار میونسپلٹی میں انتخابات پر کلکتہ ہائی کورٹ کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں آیا
کلکتہ ،جنوری۔ کورونا کی تیسری لہر کے در میان 21جنوری کو ریاست کے چار میونسپلٹیوں بدھان نگر، چند ن نگر ، سلی گوڑی اور آسنسول میونسپل کارپوریشن میں انتخابات پر کلکتہ ہائی کورٹ نے آج بھی حتمی فیصلہ نہیں دیا ہے۔تاہم ریاستی حکومت اور ریاستی الیکشن کمیشن نے ایک دوسرے پر ذمہ داری تھوپنے کی کوشش کی ۔ریاستی حکومت نے کہا کہ انتخابات کو منعقد کرانے کی ساری ذمہ داری ریاستی الیکشن کمیشن کی ہے۔دوسری جانب ریاستی الیکشن کمیشن نے کہا کہ اگر ریاستی حکومت قدرتی آفات ایکٹ نافذ کردے تو انتخابات کے انعقاد میں تاخیر ہوسکتی ہے۔ریاستی حکومت نے جمعرات کو کلکتہ ہائی کورٹ میں چار میونسپلٹیوں میں کورونا کی صورتحال کے بارے میں حلف نامہ داخل کیا ۔کمیشن کی جانب سے بھی حلف نامہ جمع کراتے ہوئے کہا گیا ک کورونا میں ووٹ ڈالنے کے لیے کافی عملہ موجود ہے۔دوسری جانب ریاستی حکومت نے کہا کہکہ کمیشن نے ووٹنگ کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ اس لیے اب ان کے پاس ووٹنگ کو موخر کرنے کا اختیارات نہیں ہے۔ اس کے برعکس شیڈول جاری ہونے کے بعد سارا معاملہ کمیشن کے دائرہ اختیار میں آتا ہے۔ لیکن کمیشن نے جوابی دلیل دی کہ سپریم کورٹ نے پہلے فیصلہ دیا تھا کہ خاص حالات میں ووٹ ملتوی کئے جا سکتے ہیں ۔ مگر اس کےلئے ریاستی حکومت کو ایکٹ نافذ کرنا پڑے گا ۔عدالت نے کہا کہ کمیشن نے کہا پہ کہ اسے اس معاملے پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ ڈیپارٹمنٹ سے بات کرنی ہوگی۔کہ ووٹنگ ملتوہی ہوسکتی ہے یا نہیں ۔ ترنمول کانگریس کے ترجمان کنال گھوش کے مطابق، اگر امیدوار اور چار دیگر افراد انتخابی مہم میں ہوں تو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے اپوزیشن پر جان بوجھ کر مسائل پیدا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ دلیپ گھوشہجوم کے ساتھ سیر کے لیے باہرآتے ہیں۔ پوچھنے پر وہ کہتے ہیں، ‘میں سیر کے لیے نکلا تھا۔ لوگ ساتھ میں آگئے ہیں۔ دوسری طرف، سی پی ایم لیڈر سوجن چکرورتی نے کہاکہ کمیشن کا کہنا ہے کہ، تمام ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے. ریاست کو فیصلہ کرنا ہے کہ ووٹ پڑے گا یا نہیں۔ ریاست پھر کہتی ہے، تمام ذمہ داری کمیشن کی ہے۔اس کا مطلب ہے کہ ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال کر فرار کی راہ اختیار کی جارہی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ اس حالات میںووٹنگ ہوں تاکہ کم لوگ ووٹ دینے آئیں اور اس کا فائدہ ان کی پارٹی کو ہوجائے ۔