پوتین نے روس میں یورپی عدالت کے فیصلوں پر عمل درآمد روک دیا
ماسکو،جون ۔ روسی فیڈریشن کے ڈوما کے اسپیکر ویاچسلاو ولوڈن کی جانب سے چند روز قبل اعلان کیا گیا تھا کہ روس کی جانب سے یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے فیصلوں پر عمل درآمد نہ کرنے کے قوانین کو اپنانے کا ارادہ ہے۔ اس حوالے سے مزید پیش رفت سامنے آئی ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتین نے ہفتے کے روز اس فیصلے پر دستخط کیے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے فیصلوں پر روس میں عمل درآمد نہیں کیا جائے گا۔پوتین نے یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے ان فیصلوں پرعمل درآمد روک دیا ہے، جو 15 مارچ کے بعد منظور کیے گئے تھے۔ پندرہ مارچ کو روس نے یورپ کی کونسل سے دستبرداری کی درخواست جمع کرائی تھی۔اس کیفیصلے کے مطابق یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کے فیصلے روسی عدالتوں کے فیصلوں کو تبدیل نہیں کریں گے اور معاوضہ صرف روبل اور روسی بینکوں میں موجود کھاتوں میں ادا کیا جائے گا۔دوسری طرف روسی پراسیکیوٹر جنرل کا دفتر اگلے سال تک درخواست گزار کو مالی معاوضہ ادا کر سکتا ہے۔ولوڈن نے گذشتہ ہفتے ٹیلی گرام پر اپنے اکاؤنٹ پر لکھا کہ ماسکو نے انسانی حقوق کی یورپی عدالت کے فیصلوں پر جلد عمل درآمد کرنے میں ناکامی کے حوالے سے وفاقی قوانین کو اپنانے کا فیصلہ کیا۔روسی کونسل ڈوما کے اسپیکر نے اشارہ کیا کہ ڈوما کے ارکان نے دوسری بحث کے لیے متعدد ترامیم کی تجویز پیش کی ہے، کیونکہ 15 مارچ کے بعد جاری ہونے والے انسانی حقوق کی یورپی عدالت کے فیصلوں پرعمل درآمد نہیں کیا جائے گا اورپندرہ مارچ سے قبل والے فیصلوں کے تحت معاوضہ ادا کیا جائے گا۔ یہ معاوضہ صرف روسی بینکوں میں موجود کھاتوں اور روبل کرنسی میں ادا کیا جائیگا۔روسی فیڈریشن کی عدالتوں کے فیصلوں کو بھی انسانی حقوق کی یورپی عدالت کے فیصلوں پر فوقیت حاصل ہوگی۔