پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس سے قبل وزیر اعظم کاخطاب
نئی دہلی، جنوری۔آج سال 2023 کے بجٹ سیشن کا آغاز ہو رہا ہے اور ابتدا میں ہی اقتصادی دنیا کے جن کی آواز کو اہمیت دی جاتی ہے ویسی ہی آواز چہار جانب سے مثبت پیغام لے کر آر ہی ہے، امید کی کرن لے کر آرہی ہے، امنگ کا آغاز لے کر آر ہی ہے۔ آج ایک اہم موقع ہے۔ بھارت کی موجودہ صدر جمہوریہ آج مشترکہ اجلاس سے اولین خطاب کرنے جا رہی ہیں۔ محترم صدر جمہوریہ کی تقریر بھارت کے آئین کا فخر ہے، بھارت کے پارلیمانی نظام کا فخر ہے اور خصوصاً آج خواتین کے احترام کا بھی موقع ہے، اور دور دراز جنگلوں میں زندگی بسر کرنے والے ہمارے ملک کی عظیم قبائلی روایات کے احترام کا بھی موقع ہے۔ نہ صرف اراکین پارلیمنٹ کو بلکہ آج پورے ملک کے لیے فخر کا لمحہ ہے کہ بھارت کی موجودہ صدر جمہوریہ کی آج پہلی تقریر ہو رہونے جارہی ہے۔ اور ہمارے پارلیمانی کاموں میں 6-7 دہوں سے جو روایات پروان چڑھی ہیں ان روایات میں دیکھا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی نیا رکن پارلیمنٹ جو پہلی مرتبہ ایوان میں بولنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو کسی بھی پارٹی کا کیوں نہ ہو، جو وہ پہلی مرتبہ بولتا ہے تو پورا ایوان ان کی عزت افزائی کرتا ہے، ان کا حوصلہ بڑھے اس طرح سے ایک خوشگوار ماحول تیار کرتا ہے۔ ایک روشن اور اعلیٰ روایت ہے۔ آج صدر جمہوریہ کی بھی پہلی تقریر ہے سبھی اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے امنگ، جوش اور توانائی سے معمور آج کا یہ لمحہ ہو یہ ہم سب کافرض ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہم سبھی اراکین پارلیمنٹ اس کسوٹی پر کھرے اتریں گے۔ ہمارے ملک کی وزیر خارجہ بھی خاتون ہیں وہ کل اور ایک بجٹ لے کر ملک کے سامنے آر ہی ہیں۔ آج کی عالمی صورتحال میں بھارت کے بجٹ کی طرف نہ صرف بھارت کی بلکہ پوری دنیا کی توجہ ہے۔ عالمی معیشت کی خستہ حالت میں بھارت کا بجٹ بھارت کے عوام الناس کی امنگوں اور آرزوؤں کو تو پورا کرنے کی کوشش کرے گا ہی لیکن دنیا جو امید کی کرن دیکھ رہی ہے اسے وہ مزید روشن نظر آئے۔ مجھے پورا یقین ہے نرملا جی ان امیدوں کو پورا کرنے کے لیے بھرپور کوشش کریں گی۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت میں این ڈی اے حکومت کا ایک ہی مقصد رہا ہے، ایک ہی موٹو رہا ہے، ایک ہی ہدف رہا ہے اور ہمارے کام کاج کی ثقافت کے مرکزی نقطہ میں بھی ایک ہی اصول رہا ہے ’پہلے بھارت، پہلے شہری‘ یعنی سب سے پہلے ملک، سب سے پہلے اہل وطن۔ اسی جذبے کو آگے بڑھاتے ہوئے اس بجٹ اجلاس میں تکرار بھی رہے گی لیکن تقریر بھی تو ہونی چاہئے اور مجھے پورا یقین ہے کہ حزب مخالف کے ہمارے تمام ساتھی بڑی تیاری کے ساتھ بہت باریکی سے مطالعہ کرکے ایوان میں اپنی بات رکھیں گے۔ ایوان ملک کی پالیسی سازی میں بہت ہی اچھی طرح سے بحث مباحثہ کرکے امرت نکالے گا جو ملک کے کام آئے گا۔ میں پھر ایک مرتبہ آپ سب کا خیرمقدم کرتا ہوں۔