ٹی ای ٹی پیپر لیک معاملہ کے سلسلہ کہیں گورکھپور سے تو نہیں جڑا، حکومت تحقیقات کرائے: اکھلیش
جھانسی، دسمبر ۔سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر اکھلیش یادو نے حال ہی میں اساتذہ کی اہلیت کی بھرتی (ٹی ای ٹی) امتحان کے پرچہ لیک ہونے کا سلسلہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کے آبائی ضلع گورکھپور سے جڑے ہونے امکانات کا حوالہ دیتے جمعہ کو حکومت سے اس کی گہرائی سے جانچ کرانے کی مانگ کی۔مسٹر اکھلیش نے یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ اس طرح سے اطلاع مل رہی ہے کہ ٹی ای ٹی امتحان کا پرچہ لیک ہونے کا کوئی مشتبہ ملزم بھی گورکھپور سے پکڑا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ اطلاع درست ہے تو یہ ایک سنگین معاملہ ہے اور کم از کم وزیر اعلیٰ یوگی کو اپنے آبائی ضلع سے اس سنسنی خیز معاملے کے تعلق کی سنجیدگی سے تحقیقات کرانی چاہئے۔بندیل کھنڈ میں ایس پی کی انتخابی مہم کے آخری دن اکھلیش نے یہاں کہا کہ بندیل کھنڈ میں وجے رتھ یاترا کے دوران بڑے پیمانے پر عوام کا تعاون اور حمایت حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں بندیل کھنڈ کے ہمیر پور اور جالون میں کافی حمایت ملی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اب بندیل کھنڈ کے تقریباً ہر ضلع میں پروگرام منعقد کیے جاچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بندیل کھنڈ کے لوگوں نے اسمبلی انتخابات اور پھر لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو بھاری ووٹ دیئے تھے، لیکن یہاں کے لوگ خالی ہاتھ رہے۔ حکومت نے بندیل کھنڈ کی خوشحالی کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا۔ جو کام پہلے سے چل رہے تھے وہ بھی اس حکومت میں بند کردیئے گئے۔مسٹر اکھلیش نے کہا کہ اس حکومت سے ہر طبقہ کے لوگ ناخوش ہیں، اس لیے اب بندیل کھنڈ میں عوام بی جے پی کو صفر پر لے آئیں گے۔ کورونا بحران کی یاد تازہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا ’’کورونا دور جیسا بحران کبھی نہیں آیا۔ اس وقت بھوکے اور پیاسے مزدوروں کو بندیل کھنڈ کی سرحد کے اندر جانے کی اجازت نہیں تھی۔ لوگ بے بسی کے عالم میں اپنے گھروں کو پہنچ پائے تھے۔ اس وقت جب حکومت نے مدد کرنی تھی غریب مزدوروں کو کوئی مدد نہیں ملی۔ انہوں نے ایس پی پر کنبہ پرست ہونے کے بی جے پی کے الزام کا جواب دیتے ہوئے ایک بار پھر کہا کہ خاندان والوں کا دکھ صرف خاندان ہی سمجھ سکتا ہے۔ جن کے گھر والے نہیں ہوتے وہ کسی کا دکھ کیا سمجھیں گے۔انہوں نے کہا’’انتخابات آنے پر وزیر اعظم نریندر مودی اب جھانسی کے لوگوں کو میزائل کا خواب دکھا رہے ہیں۔ لیکن اب جھانسی کے لوگ بی جے پی کی جال سازی میں نہیں آئیں گے۔ اس حکومت نے انگریزوں سے بھی برا سلوک کیا۔ اب اسی حکومت کو عوام کے ووٹ کی طاقت سے بے دخل کیا جائے گا۔اکھلیش نے یوگی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ انگریزوں کی پالیسی ‘تقسیم کرو اور حکومت کرو‘ تھی لیکن اب اس حکومت کی پالیسی ’مارو، ڈراؤ اور راج کرو’ بن گئی ہے۔ایودھیا اور کاشی کے بعد متھرا میں بھگوان کرشن کے مندروں کی تعمیر کی بات کہنے والے نائب وزیراعلی کیشو پرساد موریہ کے بیان پر مختصر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مسٹر اکھلیش نے کہا کہ بھگوان کرشن کو ہم سب مانتے ہیں۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ بھگوان کو وہی یاد کرتا ہے جو مصیبت اور تکلیف میں ہوتا ہے‘‘۔