وادی کشمیر میں بھاری برف باری سے معمولات زندگی درہم و برہم
سری نگر، جنوری۔وادی کشمیر کے بالائی علاقوں بھاری اور میدانی علاقوں میں درمیانی درجے کی برف باری سے معمولات زندگی درہم وبرہم ہو کر رہ گئے۔وادی کا جہاں ملک کے باقی حصوں کے ساتھ زمنی و فضائی رابطہ منقطع ہوگیا ہے وہیں وای کے دور افتادہ علاقے بھی اپنے اپنے ضلع صدر مقامات سے منقطع ہوگئے ہیں۔وادی میں خراب موسمی حالات کے باعث ہفتے کو فضائی ٹرانسپورٹ بھی ایک بار پھر متاثر ہو کر رہ گیا۔ادھر محکمہ موسمیات کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ وادی میں دن گذرنے کے ساتھ ساتھ برف باری کا سلسلہ بتدریج تھم سکتا ہے اور 9 جنوری سے موسم میں بہتری واقع ہوسکتی ہے۔گرمائی دارلحکومت سری نگر میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 9 سینٹی میٹر برف ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ کم سے کم درجہ حرارت 0.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ شب 0.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔سری نگر میں 18 دسمبر کو سرد ترین رات درج ہوئی تھی جب ک سے کم درجہ حرارت منفی6.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔وادی کے مشپور زمانہ سیاحتی مقام گلمرگ میں گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران زائد از ایک فٹ تازہ برف جمع ہوئی ہے جبکہ کم سے کم درجہ حرارت منفی4.6 ڈگر سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ شب منفی5.5 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔وادی کے دوسرے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں 6.4 سینٹی میٹر تازہ برف جمع ہوئی ہے جبکہ کم سے کم درجہ حرارت منفی0.2 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ شب منفی0.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔سرحدی ضلع کپوارہ میں بھی 6.4 سینٹی میٹر تازہ برف جمع ہوئی ہے جبکہ کم سے کم درجہ حرارت 0.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ شب 0.8 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔گیٹ وے آف کشمیر کے نام سے مشہور قصبہ قاضی گنڈ میں 20 سینٹی میٹر برف ریکارڈ ہوئی ہے جبکہ کم سے کم درجہ حرارت 0.0 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو گذشتہ شب 0.4 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ ہوا تھا۔لداخ یونین ٹریٹری کے ضلع لیہہ میں کم سے کم درجہ حرارت منفی9.7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔وسطی ضلع بڈگام کے کئی دور افتادہ علاقوں میں ایک فٹ تازہ برف جمع ہوئی ہے جبکہ جنوبی ضلع کولگام کے اہربل، دندوڈ، کھل اور ڈی ایچ پورہ میں ڈیڑھ ڈیڑھ فٹ تازہ برف جمع ہوئی ہے۔بانہال میں 31.4 سینٹی میٹر تازہ برف جمع ہوئی ہے جبکہ بٹوٹ اور بھدرواہ علاقوں میں بھی 3 سینٹی میٹر تازہ برف ریکارڈ ہوئی ہے۔صوبہ جموں میں موسلا دھار بارشیں ہوئیں اور جموں میں 83.5 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی ہے۔دریں اثنا وادی میں بھاری برف باری سے معمولات زندگی در و برہم ہوکر رہ گئے ہیں۔سڑکوں پر جمع برف نے لوگوں کو گھروں میں ہی مقید کر دیا ہے۔سری نگر میں بھی ہفتے کو کارباری سرگرمیاں متاثر اور ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بھی متاثر رہی جبکہ دیگر ضلع صدرمقامات پر بھی بازاروں میں کم ہی دکان کھلے رہے جبکہ اکا دکا گاڑیوں کو ہی چلتے ہوئے دیکھا گیا۔وادی کے بالائی و دیگر دور افتادہ علاقوں میں ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل مکمل طور پر بند رہی جبکہ دیگر سرگرمیاں بھی مفقود رہیں۔قابل ذکر ہے کہ سردیوں کا بادشاہ ’چلہ کلان‘اکیس دسمبر سے اپنے چالیس روزہ مسند اقتدار پر پوری آب وتاب کے ساتھ جلوہ افروز چلہ کلان جو ’شہنشہاہ زمستان‘ کے نام سے بھی وادی کے قرب وجوار میں مشہور ہے،21 دسمبر سے شروع ہو کر31 جنوری کو اختتام پذیر ہوتا ہے۔اس کے اختتام کے بعد بیس روزہ چلہ خورد تخت نشین ہوجاتا ہے تاہم اس کی حکومت کے دوران سردی کی شدت میں بتدریج کمی واقع ہونے لگتی ہے تاہم بھاری برف باری کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔