ناکامیوں کو چھپانے کےلئے مودی کانگریس کو بنا رہے ہیں نشانہ:نروپم
جالندھر،فروری۔ کانگریس ترجمان اور سابق رکن پارلیمنٹ سنجے نروپم نے بدھ کو کہا کہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کےلئے وزیراعظم نریندر مودی حسد، جھوٹ، نفرت اور جملوں کے ساتھ کانگریس پر حملہ کررہے ہیں۔مسٹر نروپم نے آج یہاں پریس کانفرنس میں کہا،’’لاک ڈاؤن کے دوران کانگریس کا غیر مقیم مزدور بھائیوں کی خدمت کرنا مودی جی کو حد لگتی ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ مارچ 2020 میں مسٹر مودی کے بغیر کسی پہلے سے اطلاع کے بعد لاک ڈاؤں کا اعلان ہونے کی وجہ سے پورے ملک کا نظام درہم برہم ہوگیا تھا۔ خصوصاً غیر مقیم مزدور بھائیوں کےلئے یہ ایک بے حد مشکل وقت رہا۔ انہوں نے کہا کہ اچانک تھوپے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے تجارت ٹھپ پڑ گئی۔ملک کے لاکھوں یومیہ تنخواہ پانے والے مزدوروں کی سماجی اور اقتصادی حالات پر اس کامنفی اثر پڑا۔مودی حکومت کی اس ناسمجھی کی وجہ سے لاکھوں غیر مقیم کام گاریوں کو ان کے گاؤں واپس جانا پڑا۔بڑے پیمانے پر غیر مقیم کام گار بغیر کھاے اورسہارے کے ملک بھر میں پھنسے ہوئے تھے،وہ زندہ رہنے اور اپنے گاؤں لوٹنے کےلئے جدوجہد کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت مودی حکومت،بی جےپی حکمرانی والی ریاستی حکومتوں اور انڈین ریلوے کایک بھیانک غیر حساس چہرہ لوگوں کے سامنے آیا تھا۔سابق رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ 7 فروری 2022 کو لوک سبھا میں صدر کے خطاب پر اپنی تقریر میں انہوں نے عادتاً ایک بار پھر کانگریس پارٹی کو ملک کے حقیقی مسائل پر اپنی ناکامی چھپانے کے لیے نشانہ بنایا .مسٹر مودی نے کہا تھا کہ جب پوری دنیا کو باہر نہ نکلنے کا پیغام دیا جا رہا تھاممبئی کے ریلوے اسٹیشنوں پر کانگریس والوں نے کارکنوں کو مفت ٹکٹ دے کر شہر چھوڑنے کی ترغیب دی۔ کانگریس ممبئی اور ملک کے دیگر حصوں میں بے قصور لوگوں کو ڈرا رہی تھی۔مسٹر نروپم نے کہا کہ سچ یہ ہے کہ جب مزدوروں کے سارے راستے بند تھے تب مسٹر گاندھی سڑکوں پر آئے اور مزدوروں کے آنسو پونچھے۔ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کے کہنے پر پورے ہندوستان میں کانگریس کی حکومت والی ریاستوں کے کانگریسی کارکنوں اور وزرائے اعلیٰ نے غیرمقیم مزدوروں کو نہ صرف ٹرین کے ٹکٹ دیے بلکہ بسیں فراہم کیں بلکہ ہر سطح پر ان کی مدد کی۔پریس کانفرنس میں آنند مادھو نے کہا کہ بین الاقوامی میگزینوں میں شائع ہونے والی ہندوستان کی خبر مسٹر مودی کے بیانات کی سچائی کو بے نقاب کرتی ہے، لیکن مسٹر مودی اسے ملک کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ جب مودی حکومت کی طرف سے گھروں کو واپس جانے والے مزدوروں کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے 85 فیصد کرایہ برداشت کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا تو ملک کی سپریم کورٹ میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے معاملوں کے درمیان ایک جھٹکا ثابت ہوا تھا۔ محترمہ گاندھی نے اعلان کیا تھا کہ کانگریس پارٹی پورے ملک میں پھنسے ہوئے مزدوروں کے گھر واپس جانے کے لیے ریل سفر کا خرچ برداشت کرے گی اور اسے پورا بھی کر دیا گیا ہے۔یوتھ کانگریس نے پورے ملک میں کورونا وبا کی سب سے تباہ کن دوسری لہر کے دوران تقریباً 56 لاکھ فوڈ پیکٹ تقسیم کیے، تقریباً 10 ہزار مزدوروں کو گھر واپس جانے کے لیے ریلوے ٹکٹ دیے اور پرائیویٹ گاڑیوں کا انتظام کیا، تقریباً 19 لاکھ راشن کٹس تقسیم کیے، خون کا عطیہ دیا۔ گھروں کو لوٹتے ہوئے سڑک اور ریل حادثات میں ہزاروں لوگ مارے گئے لیکن مودی حکومت نے پارلیمنٹ میں کہا کہ حکومت کے پاس مزدوروں کے اخراج سے متعلق کوئی ڈیٹا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں وبائی امراض کی وجہ سے ہونے والی اموات کی اصل تعداد ایک معروف اخبار کی رپورٹ کے مطابق پانچ گنا زیادہ ہے۔مسٹر نروپم نے کہا کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں سات فروری 2022 کو اپنی تقریر میں اس کی بحث کرکے یہ بات کہنے کےلئے مجبور کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی کو اپنی باتوں کو واپس لینا چاہئے اور ملک کے مسئلوں پر بحث کرنی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں تقریباً 14 کروڑ غیر مقیم مزدور ہیں جو تعمیر،مہمان نوازی،کپڑا،گھریلو کام اور صنعت میں کام کرنے کےلئے ہر سال اپنے گاؤں سے شہروں میں جاتے ہیں ۔غیر مقیم مزدور بھائیوں کی منتقلی کا منظر ملک کی تقسیم (1947) کی طرح ہی خطرناک تھا۔مسٹر نروپم نے کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ہندوستان میں آفت پہلی بار آئی تھی۔ 2004 میں بحیرہ ہند میں آئی سونامی نے ہندوستان کے اندر تقریباً 650000 لوگوں بے گھر کیا تھا۔ 2004 میں سونامی اور 2020 میں کووڈ19 وبا کے درمیان یکسانیت یہ ہے کہ دونوں ہی معاملوں میں ،لوگ اپنی حفاظت کےلئے ملک کے اندر مرضی کے خلاف ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے پر مجبور ہوئے ۔2004 کی سونامی جیسی شدید آفت میں ڈاکٹر من موہن سنگھ کی قیادت میں کانگریس حکومت نے سونامی سے بے گھر ہونے والے لوگوں کی مدد کی تھی جبکہ جو لوگ کووڈ19 سے منتقلی کو مجبور ہوئے ہیں تو انہیں مودی حکومت ،بی جےپی اقتدار والی ریاستی حکومتوں نے غیر مقیم مزدوروں کے طورپر انہیں غیر پرایا سمجھا اور انہیں ان کی قسمت کے رحم و کرم پر یتیم چھوڑ دیا۔حکومت چاہتی تو ٹرین ،بسوں کا انتظام کر سکتی تھی۔