نادی مرگ قتل عام : جموں وکشمیر ہائی کورٹ نے کیس کو دوبارہ کھولنے کے احکامات صادر کئے
سری نگر، اکتوبر۔جموں وکشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ نے نادی مرگ قتل عام کیس کو دوبارہ کھولنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔بتادیں کہ نادی مرگ میں 23مارچ 2003 کو 24 کشمیری پنڈتوں کا بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا۔اطلاعات کے مطابق جموں و کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ نے ہفتے کے روز نادی مرگ قتل عام کیس کو دوبارہ کھولنے کا حکم دیا ہے۔جسٹس ونود چٹر جی کول نے فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کو رٹ کو حکم دیا کہ وہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرانے کی خاطر تمام تر ضروری اقدامات اُٹھائیں۔جسٹس کول نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کوحکم دیا گیا ہے کہ وہ معاملے کے جلدا زجلد نپٹارے کی خاطر کارروائی میں تیزی لائے تاکہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جاسکے۔بتادیں کہ 23 مارچ 2003کو پہاڑی ضلع شوپیاں میں بندوق برداروں کے ہاتھوں 24 کشمیری پنڈتوں کا بے دردی کے ساتھ قتل کیا گیا ۔اس کیس میں چند اہلکاروں سمیت سات افراد کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔اگست 24کو ہائی کورٹ نے اس کیس کے سلسلے میں نظر ثانی کی درخواست کو بحال کردیا تھا جس سے دسمبر 2011 میں خارج کردیا گیا ۔سپریم کورٹ نے اس سے قبل 2015میں ہائی کورٹ سے 2011کے حکم کو واپس لینے کے حوالے سے غور کرنے کی تجویز دی تھینظر ثانی کی درخواست میں پرنسپل سیشن جج شوپیاں کے فروری 2011میں دائر کی گئی درخواست پر کمیشن پر استغاثہ کے گواہوں کو جانچنے کی اجازت مانگنے کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔ استغاثہ نے تب دلیل دی تھی کہ گو اہ وادی سے ہجرت کر گئے ہیں جس کے پیش نظر اُنہیں عدالت مجاز میں پیش نہیں کیا جاسکتا ۔ ٹرائل کورٹ نے درخواست خارج کر دی تھی۔جسٹس کول نے ہفتے کے روز کہا کہ ٹرائل کورٹ نے کیس کے مواد اور متعلقہ پہلووں کو نظر انداز کرتے ہوئے گواہوں کی جانچ کے لئے استغاثہ کی درخواست کو مسترد کردیا ہے۔بینچ نے ٹرائل کورٹ کے 9 فروری 2011کے حکم کو خارج کرتے ہوئے کمیشن پر گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرنے کے لئے استغاثہ کو مذکورہ درخواست کے حوالے سے کیس کو دوبارہ کھولنے کو مستحق قرار دیا۔