مودی حکومت کی پالیسیوں سے کھیت اور کسانوں پر بحران آیا: کانگریس
نئی دہلی، اپریل۔حکومت کی پالیسیوں کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے کانگریس نے جمعرات کو کہا کہ اس نے کسانوں سے متعلق کئی اسکیموں کا بجٹ اور ان میں ملنے والی سبسڈی میں کمی کی ہے، جس کی وجہ سے کسان، زراعت اور زرعی مزدور بحران کا شکار ہیں۔کانگریس کے سینئر لیڈر بھوپندر سنگھ ہڈا نے آج یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا، ‘آج پورے ملک میں کھیتی اور کسان بحران کا شکار ہیں۔ مودی حکومت نے 2022 تک کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا خواب دکھایا تھا۔ مودی حکومت میں کسانوں کی آمدنی تو نہیں بڑھی لیکن قرضہ ضرور بڑھ گیا ہے۔مودی حکومت کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے مسٹر ہڈا نے کہا کہ اس حکومت کی تمام پالیسیاں زراعت اور کسانوں کے خلاف ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس نے کسانوں سے متعلق کئی اسکیموں کا بجٹ اور ان میں ملنے والی سبسڈی میں کمی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کو 15,500 کروڑ روپے سے گھٹا کر 13,625 کروڑ روپے کر دیا ہے۔ اسی طرح پردھان منتری کسان ندھی یوجنا کو بھی 68 ہزار کروڑ روپے سے کم کر کے 60 ہزار کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ منریگا کو بھی 70 ہزار کروڑ روپے سے کم کر کے 60 ہزار کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔ کسانوں کے لیے پیٹرولیم سبسڈی میں بھی کمی کی گئی ہے۔ فوڈ سبسڈی بھی کم کر دی گئی ہے جس کا سب سے زیادہ اثر کسانوں پر پڑنے والا ہے۔حکومت کی پالیسیوں کو کسان مخالف قرار دیتے ہوئے مسٹر ہڈا نے کہا کہ اس حکومت نے پردھان منتری بیمہ یوجنا نافذ کی ہے، لیکن یہ اسکیم کسانوں کے لیے فائدہ مند نہیں ہے، بلکہ پرائیویٹ انشورنس کمپنیوں کو اس کا براہ راست فائدہ مل رہا ہے اور پرائیویٹ کمپنیوں کے لئے فائدہ کی یوجنا بن گئی ہے۔کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کسانوں سے ان کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ بی جے پی نے تب کہا تھا کہ وہ کسانوں کی آمدنی دوگنی کریں گے، آج کسان کی آمدنی تو دگنی نہیں ہوئی لیکن کاشتکاری کی لاگت ضرور دوگنی سے زیادہ ہوگئی ہے۔ حکومت کی طرف سے نافذ کردہ جی ایس ٹی نے کسانوں کو زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ کانگریس کے وقت میں کھاد، کیڑے مار ادویات اور ٹریکٹر کے پرزوں پر کوئی ٹیکس نہیں تھا، لیکن اب کسانوں کو ان سب پر ٹیکس دینا پڑرہا ہے۔حکومت کی طرف سے کسان تحریک کو ختم کرنے کے وعدے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے کسان تحریک کے وقت کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت دینے کی بات کی تھی، لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج بھی کسانوں کو ایم ایس پی نہیں مل رہی ہے۔