مرکزی بجٹ خامیوں سےپر:سابق ریاستی وزیر خزانہ امیت مترا
کلکتہ یکم فروری ۔ مغربی بنگال کے سابق ریاستی وزیر اور ممتا بنرجی کے اقتصادی امورکے صلاح کار امیت مترا نے مرکزی بجٹ کی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بجٹ میں عام لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔ امیت مترانے کہا کہ مرکزی حکومت نے اس بجٹ میں بے روزگاری کے بارے میں کوئی اعلان نہیں کیا ۔ آج ملک میں بے روزگاری کی شرح 8 فیصد ہے۔ ملک میں30کروڑ لوگ بے روزگار ہیں۔ بجٹ میں بے روزگاری کم کرنے کا کوئی ہدف نہیں ہے۔ دوسری جانب مہنگائی کا اشاریہ 6 فیصد کو چھونے کا سلسلہ جاری ہے۔ بے روزگاری اور مہنگائی کبھی ایک ساتھ بڑھتے نہیں دیکھی گئی۔انہوں نے کہا کہ مالیاتی سروے رپورٹ کہتی ہے کہ ملک کی جی ڈی پی 7-8.5 فیصد کی شرح سے بڑھے گی۔ وہیں مرکزی وزیر خزانہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ جی ڈی پی کی شرح نمو9.2فیصد ہو سکتی ہے۔ حروفامیت مترانے الزام لگایا کہ مرکز نے کام کے الاٹمنٹ کو کم کر کے 100 دن کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ بجٹ تقریر میں اس کا ذکر نہیں تھا لیکن مرکزی حکومت نے اسے چھوٹےحروف میں لکھا ہے۔ 100 دن کے کام کے لیے مختص رقم96,000کروڑ روپے سے گھٹ کر 83,000کروڑ روپے کر دی گئی ہے۔بجٹ میں بھی ریاستی امداد میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ مرکزی وزیر خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ ریاستوں کو 1 لاکھ کروڑ روپے اس حالت میں دیئے جائیں گے کہ آخر کار اس کا استعمال نہیں کیا جاسکتا۔امیت مترا کا دعویٰ ہے کہ مرکز ی اپنے قرض کی ذمہ داری ریاست پر منتقل کررہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ حکمت عملی مرکز کے مالیاتی خسارے کو کم دکھانے کے لیے کی گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی شکایت کی کہ حکومت نے عوام کی قوت خرید بڑھانے کے لیے کچھ نہیں کیا۔