مراد آباد: ایک لاکھ کا انعامی کانکنی مافیا ظفر گرفتار
مرادآباد، اکتوبر۔اتراکھنڈ کے بھرت پور گاؤں میں مرادآباد پولس پر گولی چلا کر فرار ہونے والا ایک لاکھ کا روپے کا انعامی کان کنی مافیا ظفرپولس کے ہتھے چڑھ گیا۔مرادآباد کے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ہیمنت کٹیال نے ہفتہ کو بتایا کہ پولیس نے مڈبھیڑ کے بعد ظفر کو گرفتار کیا ہے۔ غور طلب ہے کہ ظفر نے گزشتہ دنوں اتراکھنڈ میں اودھم سنگھ نگر کے کنڈا تھانہ علاقہ واقع بھرت پور گاؤں میں مراد آباد کی تحصیل ٹھاکردوارا کے سب ڈویژنل افسر اورکان کنی افسر کو یرغمال بناکر ڈمپر لوٹ لیاتھا۔ مذکورہ مڈبھیڑ میں اس نے پولیس ٹیم کو یرغمال بنا کرفائرنگ کرتے ہوئےفرار ہو گیا تھا۔ اس میں دو پولیس اہلکار شدید زخمی ہو گئےتھے۔کٹیال نے بتایا کہ مرادآباد پولیس نے چیکنگ آپریشن کے دوران آج صبح پاکبڑا تھانہ علاقہ کے کیلسا روڈ پر ایک گینگ نے پولیس پر فائرنگ شروع کردی۔ جوابی کارروائی میں مشتبہ شخص کوزخمی حالت میں پولیس نے پکڑ لیا۔ اس کی شناخت ظفر کے طور پر ہوئی ہے جو ڈلاری کے کاکڑ کھیڑا کا رہائشی ہے۔واضح رہے کہ اتراکھنڈ کے بھرت پور گاؤں میں مرادآباد پولیس ٹیم پر حملہ کرکے فرار ہونے کے بعد بریلی زون کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (اے ڈی جی) راج کمار نے 14 اکتوبر کو کان کنی مافیا ظفر پر 50 ہزار روپے کا انعام بڑھا کر ایک لاکھ روپے کر دیا تھا۔ اے ڈی جی کی ہدایت پر پولیس کی دس ٹیمیں ظفر کی تلاش میں مصروف تھیں۔ظفر12 اکتوبر کو ٹھاکردوارہ کے کمال پوری چوک سے پولیس اور اسپیشل آپریشن گروپ (ایس اوجی) پر فائرنگ کرتا ہوا اتراکھنڈ کی سرحد میں داخل ہوگیاتھا۔ پولیس کی ٹیم بھی اس کے پیچھے اتراکھنڈ پہنچی تھی۔ دریں اثنا، ظفر نے بھرت پور گاؤں میں گرتاج سنگھ کے گھر میں پناہ لینے کے بعد، گرتاج سنگھ اور اس کے خاندان کے افراد نے پولیس ٹیم کو یرغمال بنا کرحملہ کر دیاتھا۔ ظفر موقع ملتے ہی موقع سے فرار ہو گیا۔اس سے قبل 13 ستمبر کو مائننگ مافیا کے اکسانے پر اس کے حواریوں نے ایس ڈی ایم ٹھاکردوارہ اور کان کنی افسر کو یرغمال بنانے کے بعد ڈمپر لوٹ لیا تھا، اس سلسلے میں ٹھاکردوارہ پولیس اسٹیشن میں 5 نامزد اور 150 افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ جس میں سے طیب سمیت 17 ملزمان کو پولیس گرفتار کرچکی ہے۔